امریکہ کاعراق اور شام کی سرحد پر فضائی حملہ،17 افراد ہلاک
امریکہ کی جانب سے عراق اور شام کی سرحد پر فضائی حملے میں کم از کم 17 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
پینٹاگون کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق عراق اور شام میں ایران کی حمایت یافتہ ملیثیا کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران کی پشت پناہی میں سرگرم ملیشیا کے ٹھکانوں سے عراق میں امریکی فوجیوں اور اڈوں پر ڈرون حملے کیے جارہے تھے۔
تاہم پینٹاگون کی جانب سے ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی گئی۔ اعلامیے کے مطابق ہلاکتوں اور دیگر ممکنہ نقصانات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
عرب نیوز نے شام کی انسانی حقوق کی تنظیم آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ شام پر کیے گئے امریکی حملوں میں کم از کم 17 ایران نواز جنگجو مارے گئے ہیں۔
شام کی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق ان حملوں میں ہتھیاروں سے لیس تین گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں پاپولر موبلائزیشن فورسز کے کم از کم 17 جنگجو مارے گئے۔
پینٹاگون کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن کے حکم پر ایران کی حمایت یافتہ ملیثیا کے تین ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا اور تنظیم کے آپریشنل اور ہتھیاروں کو ذخیرہ کرنے والے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ترجمان پینٹاگون کے مطابق عراق اور شام میں تعینات امریکی فوجیوں پر ایران کی پشت پناہی میں سرگرم ملیشیا کی جانب سے ڈرون حملوں کے جواب میں ان ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ۔
پیںٹاگون کے مطابق صدر بائیڈن پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ وہ عراق میں تعینات امریکی اہلکاروں کی حفاظت کو ہر صورت یقینی بنائیں گے۔
جو بائیڈن کی جانب سے اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکہ کی جانب سے عراق میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کے خلاف یہ دوسرا حملہ ہے۔
حالیہ مہینوں میں عراق میں تعیانت امریکی افواج کو متعدد بار ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ امریکہ ایران کو ان حملوں کا ذمہ دار قرار دے رہا ہے تاہم ایران ان حملوں سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کرچکا ہے۔
عراق میں داعش اور دیگر مسلح تنظیموں کے خلاف لڑنے والے بین الاقوامی اتحاد میں تقریبا 2500 امریکی فوجی بھی شامل ہیں