امریکی ایوان نمائندگان نے 1.2 ٹریلین ڈالر کا انفراسٹرکچر بل منظورکر لیا

امریکی ایوان نمائندگان میں1.2 ٹریلین ڈالر کا انفراسٹرکچر بل منظورکر لیا گیا
امریکی ایوان نمائندگان میں بل کی حمایت میں 228 ووٹ دیے گئے جبکہ 206اراکین نے بل کی مخالفت کی۔ بل کو اب قانونی حیثیٹ دینے کے لیے صدر جوبائیڈن کے دستخط کے لیے بھیجا جائے گا۔ امریکی سینیٹ پہلے ہی اس بل کو منظور کر چکا ہے۔
بل میں بنیادی ڈھانچے کی قانون سازی ،ہائی ویز، سڑکوں اور پلوں کو اپ گریڈ کرنے اور شہر کے ٹرانزٹ سسٹم اور مسافر ریل نیٹ ورکس کو جدید بنانے کے لیے براہ راست وفاقی اخراجات میں550 بلین ڈالر رکھنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
بل میں صاف توانائی، پینے کے صاف پانی اور تیز رفتار انٹرنیٹ کے لیے فنڈز بھی مختص کیے گئے ہیں۔اسپیکر ایوان نمائندگان نینسی پلوسی کا کہنا تھا کہ عوام ترقیاتی کام، ملازمتیں اور طبی سہولیات چاہتے ہیں۔
تین ماہ قبل سینیٹ میں بل کی منظوری کے لیے19 ری پبلکن نے ڈیموکریٹس کا ساتھ دیاتھا۔ جس کے بعد ایوان نمائندگان میں بھی 13 ری پبلکنز کی حمایت کے ساتھ بل کو منظور کر لیا گیا ہے۔
چھ ڈیموکریٹس نے اس بل کے خلاف ووٹ دیا، جن میں نیویارک کے الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز اور مینیسوٹا کے الہان ​​عمر شامل ہیں۔ چھ اراکین کا گروپ جسے دی اسکواڈ کا نام دیا جاتا ہے – ایوان کے سب سے بائیں بازو اور ترقی پسند اراکین میں شامل ہیں۔
کانگریس کے پروگریسو کاکس کے ارکان نے اعلان کیا ہے کہ وہ انفراسٹرکچر بل کی حمایت اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک کہ ایک علیحدہ سماجی بہبود کے بل پر ووٹ نہیں دیے جاتے۔ جس میں صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور موسمیاتی تبدیلی کے اقدامات کے لیے 1.75 ٹریلین ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔
اس سے قبل سینیٹ سے بل کی منظوری کے وقت صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ تعمیراتی منصوبے پر عمل درآمد سے فوری طور پر روزگار کے 20 لاکھ سے زائد مواقع پیدا ہوں گے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔