امریکہ نے افغانستان میں باضابطہ طور پراپنی شکست تسلیم کرلی
واشنگٹن:امریکی جنرل مارک ملی نے افغانستان میں جنگ کو ’سٹریٹجک ناکامی‘ قرار دے کر امریکی شکست کا اعتراف کر لیا ہے
امریکہ کی جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے امریکی ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے مسلح افواج کے سامنے کہا ہے کہ امریکہ افغانستان میں 20 سالہ طویل جنگ ہار گیا ہے۔
جنرل مارک ملی کا کہنا ہے کہ یہ واضح ہے یہ ہم سب کے سامنے ہے کہ افغانستان میں جنگ اُن شرائط پر نہیں ختم ہوئی جو ہم چاہتے تھے اور طالبان کابل میں واپس آ گئے ہیں۔
جنرل ملی نے افغانستان سے فوجیں نکالنے اور شہریوں کے افراتفری میں انخلا کے بارے میں کہا کہ یہ جنگ سٹریٹجک ناکامی تھی۔ یہ جنگ گزشتہ 20 دنوں میں نہیں اور نہ ہی 20 ماہ میں ہاری گئی ہے۔ یہ ماضی میں لیے گئے کئی سٹریٹجک فیصلوں کا مجموعی اثر ہے
یاد رہے کہ کانگریس میں امریکہ کی تاریخ کی طویل ترین جنگ کے حوالے سے مختلف عہدیداروں کو طلب کر کے اس جنگ کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ جنرل مارک ملی امریکی صدر جو بائیڈن کے اعلیٰ فوجی مشیر ہیں۔جو بائیڈن نے ہی افغانستان سے امریکی فوجی نکال کر 20 سالہ جنگ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
منگل کو جنرل ملی نے کمیٹی کے سامنے کہا تھا کہ اُنھوں نے صدر جو بائیڈن کو افغانستان میں کم از کم 2500 فوجی برقرار رکھنے کا مشورہ دیا تھا تاہم جو بائیڈن اپنے ایک انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ اُنھیں یاد نہیں کہ کسی نے اُنھیں یہ مشورہ دیا ہو۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے جواب میں کہا تھا کہ صدر بائیڈن کو افغانستان کے حوالے سے ‘منقسم’ رائے ملی تھی اور بالآخر یہ فیصلہ کمانڈر ان چیف (صدر) کا ہوتا ہے۔ اُنھوں نے یہ فیصلہ کیا کہ 20 سالہ جنگ ختم کرنے کا وقت آن پہنچا ہے