ایشیا کی تین بلند ترین عمارات

ان عمارات کا تذکرہ جو یورپ اور امریکا کی عمارات کو شرماتی ہیں

نثار نندوانی

براعظم ایشیا دنیا کا سب سے بڑا براعظم ہے۔ اس براعظم کو تزویراتی اور تجارتی لحاظ سے انتہائی اہمیت حاصل ہے۔ براعظم ایشیا اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ یہاں قائم عمارتیں بیش تر ترقی یافتہ ممالک میں قائم عمارتوں کو اپنی بلندی اور خوبصورتی کے باعث پیچھے چھوڑ چکی ہیں۔

آپ کو ہم آج بتائیں گے ایشیا کی تین ایسی عمارتوں کے بارے میں جو تجارتی بنیادوں پر استعمال ہورہی ہیں۔ ان بلند و بالا اور شاندار عمارتوں کو بلاشبہہ ایشیا کا فخر کہا جاسکتا ہے۔

 پیٹروناس ٹوئن ٹاورز پیٹروناس ٹوئن ٹاور ملائیشیا کےدار الحکومت کوالالمپور میں قائم ایک فلک بوس عمارت ہے جو دنیا کی بلند ترین عمارت کا اعزاز بھی حاصل کرچکی ہے۔ دنیا کی پہلی بلند ترین عمارت کا شرف اسے حاصل ہوا1998 میں۔ یہ عمارت ملائیشیا کے دار الحکومت کوالالمپور میں بنائی گئی جسے مشہور ماہر تعمیرات کیسر پیلی نے اپنے ماہر انجنئیرز اور ٹیم کے ساتھ مکمل کیا۔ 88 منزلہ عمارت اسٹیل اور شیشے سے تعمیر کی گئی  اور اسے اسلامی فن تعمیر کا جدید نمونہ بنایا گیا ہے۔ عمارت کی کل بلندی 452 میٹر ہے۔ ٹوئن ٹاورز کی خاص بات دونوں عمارتوں کے درمیان میں رابطے کے لیے قائم پل ہے۔ یہ پل 170 میٹر کی بلندی اور 42 ویں منزل پر قائم کیا گیا ہے اور یہ 58 میٹر طویل ہے۔ یہ پل عوام کے لیے کھلا ہوا ہے، تاہم ایک دن میں پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر 1400 سے زیادہ پاس جاری نہیں کیے جاتے، جو بالعموم دوپہر سے قبل ہی ختم ہو جاتے ہیں۔ یہ تمام پاس بالکل مفت ہیں۔ پل پیر والے دن  بند رہتا ہے۔ پہلا ٹاور مکمل طور پر ملائیشیا کے ادارے پیٹروناس کمپنی کی ملکیت ہے جبکہ دوسرے میں الجزیرہ انٹرنیشنل، بلوم برگ، بوئنگ، آئی بی ایم، مائیکرو سوفٹ اور دیگر اہم قومی و بین الاقوامی اداروں کے دفاتر قائم ہیں۔

تائی پے 101

پیٹروناس ٹوئن ٹاور کے بعد پیٹروناس ٹوئن ٹاور کے ہاتھ سے دنیا کی بلند ترین عمارت ہونے کا اعزاز نکل گیا اور یہ اعزاز تائیوان میں بنی بلڈنگ ” تائی پے 101″ کو حاصل ہو گیا۔ تائی پے 101 ایک سو ایک منزلوں کی حامل عمارت کو سی وائی لی اینڈ پارٹنرز نے ڈیزائن کیا اور اسے کے ٹی آر ٹی جوائنٹ وینچر نے تعمیر کیا۔ اس عمارت کا اصل نام تائی پے فنانشل سینٹر تھا۔ تائی پے 101 کی منزلوں کی تعداد 101 ہے اور عمارت کی مجموعی بلندی 509 میٹر ایک ہزار 671 فٹ ہے۔

برج خلیفہ (سابق نام برج دبئی)

 متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں واقع دنیا کی بلند ترین عمارت ہے جس نے 4 جنوری 2010 کو تکمیل کے بعد تائیوان کی تائی پے 101 منزلہ عمارت کو پیچھے چھوڑ دیا۔ یہ انسان کی تعمیر کردہ تاریخ کی بلند ترین عمارت ہے۔ برج خلیفہ کی تعمیر کا آغاز 21 ستمبر 2004ء کو برج دبئی کے نام سے ہوا۔ برج خلیفہ کی کل بلندی 828 میٹر ہے جبکہ اس کی کل منزلیں 162 ہیں۔ اس طرح یہ دنیا میں سب سے زیادہ منزلوں کی حامل عمارت بھی ہے۔

اس عمارت نے 21 جولائی 2007ء کو 141 منزلیں مکمل ہونے پر جب 512 میٹر (1680 فٹ) کی بلندی کو چھوا تو اس وقت کی دنیا کی سب سے بلند عمارت تائی پے 101 (509.2 میٹر) تھی، جس کی بلندی 1671 فٹ تھی۔ بلند عمارتوں کے حوالے سے عالمی ادارے انجمن برائے بلند عمارات و شہری عادات (Council on Tall Buildings and Urban Habitat) نے اس کو تسلیم تو کیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ تب تک بلند ترین عمارت نہیں کہلائے گی جب تک مکمل نہیں ہو جائے گی۔ بالکل اسی طرح جیسے شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ میں واقع ریونگ یونگ ہوٹل کو مکمل عمارت نہیں سمجھا جاتا۔ اس لیے باضابطہ طور پر بلند عمارت کا اعزاز اس نے 4 جنوری 2010  کو حاصل کیا۔

اسی طرح برج خلیفہ نے فروری 2007ء میں شکاگو کے سیئرز ٹاور کو پیچھے چھوڑ کر دنیا میں سب سے زیادہ منزلوں کی حامل عمارت کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ واضح رہے کہ سیئرز ٹاور میں 108 منزلیں ہیں۔

برج خلیفہ میں دنیا کی تیز ترین لفٹ بھی نصب کی گئی ہے جو 18 میٹر فی سیکنڈ (65 کلومیٹر فی گھنٹہ، 40 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے سفر کرتی ہے۔ پورے عمارتی منصوبے میں 30 ہزار رہائشی مکانات، 9 ہوٹل، 6 ایکڑ باغات، 19 رہائشی ٹاورز اور برج خلیفہ جھیل شامل ہیں۔ اس کی تعمیر پر 8 ارب ڈالرز کی لاگت آئی۔ تکمیل کے بعد ٹاور 20 ملین مربع میٹر رقبے پر پھیل گیا۔ علاوہ ازیں برج خلیفہ ٹاور میں دنیا کی بلند ترین مسجد بھی واقع ہے جو 158 ویں منزل پر موجود ہے۔ اس سے قبل دنیا کی بلند ترین مسجد ریاض، سعودی عرب کے برج المملکہ میں واقع تھی۔

برج خلیفہ کی تکمیل سے مشرق وسطیٰ نے ایک مرتبہ پھر دنیا کی بلند ترین عمارت کا اعزاز حاصل کر لیا ہے جو 3 ہزار سال تک اہرام مصر کی صورت میں اس خطے کو حاصل تھا۔ 1300ء میں لنکن کیتھڈرل کی تعمیر کے بعد سے مشرق وسطیٰ اس اعزاز سے محروم تھا۔

برج خلیفہ کی 160 منزلوں تک رسائی کے لیے 2909 زینے ہیں جہاں برج کی سیر کو آنے والے وقفے وقفے سے مختلف اقسام کی خوشبوؤں سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے 18 مقامات پر الگ الگ خوشبوؤں کے احساس کے لیے عطریات کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے جو آنے والوں کو ایک منفرد اور خوش گوار احساس دلاتا ہے۔برج خلیفہ کی تعمیر کے دوران دنیا کی بڑی اور اونچی کرینوں کا استعمال کیا گیا۔ ایک کرین کا وزن 25 ٹن سے زیادہ تھا۔ برج خلیفہ کرہ ارض پر عمودی شکل کا سب سے بڑا شہر ہے جس میں بہ یک وقت 10 ہزار افراد موجود رہتے ہیں۔ اس کی 123 ویں منزل پر ایک پبلک لائبریری ہے۔ ٹاور کی چوٹی پر نصب ہوائی جہازوں اور ہیلی کاپٹروں کے لیے انتباہی لائٹ ایک منٹ میں 40 مرتبہ ٹمٹماتی ہے۔ ٹاور کی تعمیر میں استعمال ہونے والے ایلومینیم کا وزن دنیا کے سب سے بڑے A380 پانچ طیاروں کے برابر ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔