امریکی کانفرنس میں عدم شرکت پر وزیراعظم کا بیان کافی ہے، دفترخارجہ
اسلام آباد: امریکی صدرجو بائیڈن کی دعوت پر بلائی گئی ڈیموکریسی کانفرنس میں پاکستان کی طرف سے شرکت سے انکارکے بعد دفترخارجہ نے جمعہ کو اپنے بیان میں امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات کی اہمیت کواُجاگرکرکے اسے خوش کرنے کی توکوشش کی ہے۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اصولی طور پر بلاک پالیٹکس میں شامل نہیں ہونا چاہتا اس ضمن میں وزیراعظم کا بیان پاکستان کی طویل مدتی پالیسی کی عکاسی کیلئے کافی ہے۔لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اس کانفرنس سے الگ رہ کر حتمی طور پر اپنے چین کی طرف جھکاؤکی عکاسی کردی ہے،البتہ ترجمان دفترخارجہ نے اس بات کو بے بنیاد قراردیا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم متعدد معاملات پر امریکا کے ساتھ رابطے میں ہیں،ہم امریکا کے ساتھ شراکت داری کو اہم سمجھتے ہیں،علاقائی اوربین الاقوامی سطح پر دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے متمنی ہیں۔جب ان سے اس بارے میں سوال کیا گیا توان کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ اس ضمن میں پہلے ہی وضاحت کرچکی ہے،میں اس میں کوئی اضافہ نہیں کرنا چاہتا،وزارت خارجہ کا بیان ہی کافی ہے۔
ترجمان دفترخارجہ کی محتاط بیان اور توجیح سے لگتا ہے کہ پاکستان کیلئے یہ فیصلہ کوئی آسان نہیں تھا۔اگر سرکاری ذرائع پریقین کیا جائے تو چین پاکستان کو اس کانفرنس سے دور رکھنا چاہتا تھا کیونکہ چین کی نظر میں یہ کانفرنس جمہوریت کے بجائے امریکی جیوسٹریٹجک مفادکو آگے بڑھانے کیلئے بلائی گئی تھی۔
چین کی ترجمان وزارت خارجہ کا بیان جس میں انہوںنے پاکستان کوحقیقی آئرن برادر قراردینے کے ساتھ اس ضمن میں پاکستان کے دفترخارجہ کا بیان بھی شیئرکیا ہے،اس سے لگتا ہے کہ پاکستان کے اس کانفرنس میں شرکت کے معاملے پر حتمی فیصلہ کرنے سے قبل چین سے اس بارے میں مشاورت کی ہوگی۔
اس کانفرنس میں پاکستان کی عدم شرکت کے پیچھے صرف چین کا ایک فیکٹر ہی کارفرما نہیں بلکہ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ صرف چنیدہ لیڈروں نے کانفرنس میں امریکی صدرکو جوائن کرنا تھا،پاکستان سمیت باقی لیڈروں سے کہا گیا تھا کہ وہ صرف پہلے سے ریکارڈ شدہ اپنے بیانات بھجوا دیں۔ اس کانفرنس میں کسی مباحثے اور معاملات کو زیربحث لانے کی اجازت بھی نہیں تھی لہذا پاکستان نے اس کانفرنس کو مفاد پرستی کا ایک موقع سمجھ کرنے اس میں نہ شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔
اس کانفرنس میں 100سے زائد مدعوتھے،چین اور روس کو نہیں بلایا گیا ،تائیوان جسے چین اپنا حصہ سمجھتا ہے مدعوتھا۔تائیوان کو بلانے پر چین شدید ردعمل کا اظہارکرچکا ہے۔
امریکہ میں چین اور روس کے سفیروں نے ایک مشترکہ مضمون لکھ کر امریکہ پرایسی کانفرنسیں منعقدکرکے دنیا میں تقسیم پیدا کرنے کا الزام لگایا ہے۔لیکن پاکستان میں سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اسے دوطرفہ تبادلوں کے زاویئے سے نہیں دیکھنا چاہیئے۔پاکستان اورامریکہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات معمول کے مطابق جاری ہیں۔
ابھی حال ہی میں امریکی کانگرس کی خارجہ امورکمیٹی کا ایک وفد گریگوری ڈبلیو میکس کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کرچکا ہے اور سینٹ آرمڈ سروسز کمیٹی کا وفد سینٹ کنگ کی قیادت میں آج پاکستان پہنچ رہا ہے۔