طارق عزیز، دنیائے علم و فن کی ہمہ جہت شخصیت
"دیکھتی انکھوں، سنتے کانوں کو طارق عزیز کا سلام۔۔۔” کون ہے، جس نے یہ جملہ نہ سنا ہو۔ یہ سلام چار دہائیوں سے زائد عرصے تک دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں تک پہنچا اور آج بھی لوگوں کے ذہنوں میں اس کی گونج موجود ہے۔
"اسلام علیکم، پاکستان ٹیلی ویژن کی جانب سے طارق عزیزآپ سے مخاطب ہے۔ خواتین و حضرات اج جمعرات ہے اور نومبر کی چھبیس تاریخ۔ آج کا یاد گار دن پاکستان میں ٹیلی وژن کے حوالے سے ایک تاریخ ساز دن ہے۔ اج وہ دن ہے جب اپنے اس لاہور میں اس اس شہروں کے شہر میں اس کالجوں کے شہرمیں اس باغوں کے شہر میں اس پھولوں کے شہر میں پاکستان ٹیلی وژن اپنی نشریات کا اغاز کر رہا ہے۔ ابھی کچھ ہی دیر پہلے صدر پاکستان جنرل ایوب خان کے ہاتھوں نشریات کا باقاعدہ افتتاح ہوا۔ اس وقت شام کے ساڑھے چھ بج چکے ہیں۔ ایک نگاہ گھڑی پر ڈال دیجیے تو اب ہماری نشریات کا باقاعدہ اغاز ہوتا ہے۔ میں آپ کو ترتیب او تفصیل بتارہا ہوں۔ ابھی کچھ دیر کے بعد موسم کا حال بتایا جائے گا۔ پھر بچے اپنا پروگرام دیکھیں گے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ بچوں کو کھیل ہی کھیل میں بہت سی کام کی باتیں بتائی جائَیں۔ بچو، آج ہم اب کو بتارہے ہیں کہ ہوائی جہاز کیسے بنایا جاسکتا ہے۔ اس پروگرام کا عنوان ہے ہوائی جہاز خود بنائو۔ اس کے بعد بچے کارٹون دیکھیں گے۔ ابھی تک تو بچو آپ کارٹون کتابوں یا اخباروں میں دیکھتے تھے لیکن ہم اج آپ کو چلتے پھرتے کارٹون دیکھائیں گے۔۔ ضرور دیکھنا۔” یہ وہ الفاظ ہیں جو پاکستان ٹیلی وژن پر پہلی دفعہ نشر ہوئے۔ جس شخصیت نے یہ الفاظ استعمال کئے ان کا نام ہے طارق عزیز۔
طارق عزیز 1936 میں بھارتی پنجاب کے شہر جالندھر میں میاں عبدالعزیز پاکستانی کے گھر میں پیدا ہوئے۔ طارق عزیز نے ریڈیو پاکستان لاہور سے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا اغاز کیا۔ انیس سو چونسٹھ میں پاکستان ٹیلی وژن کا قیام عمل میں لایا گیا تو وہ پی ٹی وی کے پہلے مرد اناونسر تھے۔ انیس سو پچہتر میں شروع ہونے والے اسٹیج شو نیلام گھر نے ان کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچادیا۔ یہ شو کئی دہائیوں تک جاری رہا۔ بعد میں اس شو کو طارق عزیز شو کا نام دیا گیا۔
طارق عزیز نہ صرف اینکر تھے بلکہ سیاست دان، پروڈیوسر، ڈائریکٹر، شاعر اور اداکار بھی تھے۔ انہونے تقریباً چھبیس سے زائد فلموں میں کام کیا۔ ان کی سب سے پہلی فلم انسانیت 1967 میں ریلیز ہوئی جو سال کی سپرہٹ فلم ثابت ہوئی۔
طارق عزیز کو حکومت پاکستان کی جانب سے انیس سو 1992 میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ طارق عزیز نے اپنی زندگی میں برے دن بھی دیکھے۔ کئی بار انہیں ٹی وی سے نکالا گیا۔ سابق صدر جنرل ضیاالحق کے دور میں اوربے نظیر بھٹو کے دور میں بھی انہیں پاکستان ٹیلی وژن سے نکالا گیا۔ یہ بات سچ ہے کہ ان کی جگہ کوئی اور نہیں لے سکتا۔ طارق عزیز نے اپنی سیاست کا اغاز پاکستان پیپلز پارٹی سے کیا اور پھر پاکستان مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔ طارق عزیز نے موجودہ وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اپنا پہلا الیکشن لڑا اور انہیں بھاری اکثریت سے شکست دی۔ انیس سو ستانوے سے انیس سو ننانوے تک لاہور سے قومی اسمبلی کے ممبر رہے۔ انیس سو چھیتیس میں پیدا ہونے والی یہ شخصیت حرکت قلب بند ہونے سے سترہ جون دوہزار بیس کو اپنی رہاِیش گاہ لاہور میں انتقال کرگئی۔ طارق عزیز نے اپنی وصیت کے مطابق اپنے تمام اثاثے پاکستان کے نام کردیے، جو پاکستان کے لیے ان کی بے پناہ محبت کا ثبوت ہے۔ آج اُن کی تیسری برسی منائی جارہی ہے۔