ہمہ جہت شخصیت طارق عزیز کی پہلی برسی
لاہور: اداکار، صداکار، میزبان، ادیب طارق عزیز کی پہلی برسی آج منائی جارہی ہے۔
28 اپریل 1936 کو جالندھر میں پیدا ہونے والے طارق عزیز کے والدین نے 1947 میں پاکستان ہجرت کی، طارق عزیز نے ابتدائی تعلیم ساہیوال میں حاصل کرنے کے بعد ریڈیو پاکستان لاہور سے کیریئر کا آغاز کیا۔
جب ملک عزیز میں پی ٹی وی کی ابتدا ہوئی تو 26 نومبر 1964 کو پاکستان ٹیلی وژن کے آغاز کے بعد سب سے پہلا مرد اناؤنسر ہونے کا اعزاز طارق عزیز کے حصے میں ہی آیا۔ انہیں پی ٹی وی کے افتتاح کے موقع پر تعارفی اعلان کرنے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ میزبانی میں طارق عزیز کا ساتھ کنول نصیر نے دیا۔
پی ٹی وی کے ایک پروفائل کے مطابق، پہلے دن کی ٹرانسمیشن اشفاق احمد کی میزبانی میں ایک کوئز شو، قوی خان اور مہناز رفیع کے ایک طویل دورانیے کے ڈرامے اور طفیل نیازی کے ایک گانے پرمشتمل تھی۔
پاکستان کا مقبول ترین گیم شو ”نیلام گھ” شروع کرنے کا سہرا بھی انہی کے سر بندھتا ہے، جسے 1975 میں شروع کیے جانے کے بعد برسوں جاری رکھا گیا اور پھر دوبارہ شروع کیا گیا۔ اس سے انہیں ملک گیر شہرت ملی، دوبارہ آن ایئر کرنے پر پروگرام کا نام “طارق عزیز شو” (1997) اور پھر “بزم طارق عزیز” (2006) میں رکھا گیا۔
نیلام گھر سے ان کا ایک منفرد جملہ ”دیکھتی آنکھوں سنتے کانوں آپ کو طارق عزیز کا سلام پہنچے“ انتہائی مقبول ہوا۔ ایک انٹرویو کے دوران اس جملے کا پس منظر بتاتے ہوئے طارق عزیز کا کہنا تھا کہ میں روایتی سلام اور کسی چٹکلے سے آغاز کرتا تھا، ایک دن کسی نابینا لڑکے کا خط ملا جس میں اس نے لکھا تھا کہ میں پورا پروگرام دیکھتا ہوں لیکن آپ مجھے سلام ہی نہیں کرتے جس پر یہ فقرہ ذہن میں آیا۔
ان کی پہچان بننے والا “نیلام گھر” پاکستان کا پہلا کوئزشو تھا جسے ناظرین کی بہت بڑی تعداد دیکھتی تھی۔ شو کا فارمیٹ بھی سادہ تھا، شرکاء میں سے کسی کو منتخب کرکے مختلف سوالات پر انعامات دیے جاتے تھے۔ ان کا ایک جملہ “یہ واٹر کولر آپ کا ہوا” آج بھی زبان زدعام ہے، جسے پرمزاح انداز میں بولا جاتا ہے۔
ہمہ جہت طارق عزیز کا فنی سفر ریڈیو اور ٹی وی تک ہی محدود نہیں، انہوں نے بڑی اسکرین پر بھی صلاحیتوں کے خوب جوہر دکھائے۔ 1968 سے 1988 تک 20 سال کے عرصہ میں طارق عزیز نے 42 فلموں میں کام کیا، ان کی 33 فلمیں اردو اور باقی پنجابی زبان میں تھیں۔ انسانیت اور ہار گیا انسان ان کی سپرہٹ فلمیں تھیں۔
ان سب کے ساتھ طارق عزیز سیاست میں بھی سرگرم رہے۔ 1997 سے 1999 تک ن لیگ کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی بھی رہے۔ پیپلز پارٹی سے شروعات کے بعد مسلم لیگ (ن) اور ق لیگ سے بھی وابستگی رہی۔
1992 میں انہیں تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ شوگر کے مرض ميں مبتلا طارق عزیز کو 17 جون 2020 کی صبح طبيعت خراب ہونے پراسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے۔