سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کے قاتل کا اعتراف جرم

اسلام آباد: گزشتہ ہفتوں 17 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کے قتل کے الزام میں گرفتار نوجوان عمر حیات نے عدالت کے روبرو اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے۔ قاتل نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اس کی یہ حرکت غصے اور انتقام کے زیرِ اثر کی گئی تھی، کیونکہ ثنا نے اس سے ملنے سے انکار کر دیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، 22 سالہ عمر حیات کو آج جوڈیشل مجسٹریٹ سعد نذیر کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں اس نے تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 164 کے تحت اعترافی بیان ریکارڈ کروایا۔ بیان میں ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ ثنا کے ساتھ ملاقات کرنا چاہتا تھا، لیکن اس کے مسلسل انکار نے اسے اس حد تک مشتعل کیا کہ اس نے قاتلانہ قدم اٹھا لیا۔
ملزم کے مطابق، پہلی بار جب وہ ثنا کے گھر ملاقات کے لیے گیا تو سارا دن انتظار کرتا رہا، مگر ثنا نے اسے دیکھنے سے بھی انکار کردیا اور واپس جانے کا کہہ دیا۔ عمر حیات کا کہنا تھا کہ وہ ثنا کی سالگرہ کے لیے تحفہ بھی لے کر گیا تھا، لیکن وہ بھی مسترد کر دیا گیا۔
بیان کے مطابق، 2 جون کو ثنا نے دوبارہ ملاقات کے لیے بلایا، لیکن تب بھی بات نہ بن سکی، جس پر وہ شدید غصے میں آ گیا۔ ملزم نے مزید بتایا کہ وہ طیش میں آ کر ثنا کے گھر گھس گیا اور سینے پر دو گولیاں مار کر اسے قتل کر ڈالا۔
یاد رہے کہ یہ المناک واقعہ 2 جون کی شام پیش آیا تھا، جب سترہ سالہ ثنا یوسف کو ان کے گھر میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ گولیاں سینے میں لگنے کے باعث وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئیں۔
واقعہ نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا تھا، جہاں ثنا یوسف کی مداحوں کی بڑی تعداد نے افسوس اور غصے کا اظہار کیا۔