بھارت کی پھر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی
لاہور: ایک بار پھر بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق دریائے سندھ پر بھارت کی جانب سے 6 متنازع منصوبوں کی تعمیر پر پاکستان نے بھارتی انڈس واٹر کمیشن کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی انڈس واٹر کمشنر پی کے سکسینا کی مارچ 2022 میں آمد متوقع ہے جو تکنیکی وفد کے ہمراہ سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے دورہ کریں گے۔
ذرائع کے مطابق بھارت دریائے سندھ پر 12 میگاواٹ کا پن بجلی منصوبہ تعمیر کررہا ہے اور بھارت 19 میگاواٹ کا دُربک شیوک ہائیڈرو پاور منصوبہ بھی تعمیر کررہا ہے جب کہ اس نے 24 میگاواٹ کے نیمو شلنگ منصوبے کی تعمیر کا اعلان بھی کررکھا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ بھارت کی جانب سے 25 میگاواٹ کارگل ہنڈر مین، 19 میگاواٹ کے منگدم سنگرا اور 18.5 میگاواٹ کے اسنُوک ہائیڈرو پاور منصوبے کی تعمیر کا بھی اعلان کیا ہے جب کہ بھارت کے پاس انڈس ریوربیسن کےعلاوہ گنگا اور براہمہ پترا جیسے آبی نظام بھی ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی انڈس واٹر کمشنر نے 29 ستمبر کو بھارتی ہم منصب سے خط و کتابت کی۔