160 ارکان پنجاب اسمبلی میں سے 159 استعفے میرے پاس آگئے، مریم نواز
لاہور: مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ پنجاب کے 160 اراکین اسمبلی میں سے 159 کے استعفے میرے پاس آگئے ہیں۔
سکھر روانگی سے قبل جاتی عمرہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو شہید نے جمہوریت کے لیے جدوجہد کی اور ملک کے لیے جان دی، نواز شریف اور بی بی شہید نے ملک کے لیے میثاق جمہوریت کیا، میں اور بلاول میثاق جمہوریت لے کر آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے لیے کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کے لیے ہم سب پارٹیاں اکٹھی ہیں، مولانا فضل الرحمان اور دیگر پارٹیاں کلیئر ہیں کہ جعلی حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، حکومت کو این آر او نہیں دیں گے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ یہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے، ان کی پرفارمنس بھی خراب ہے، یہ جتنی کوشش کرلیں ناکام ہوں گے اور حکومت کو گھر جانا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی اجلاس میں بات ہوتی ہے کہ فلاں لیڈر پی ڈی ایم کے جلسے میں نہیں آیا لہذا دراڑ پڑ گئی، بلاول مردان میں نہیں آئے تو کہا جاتا ہے پی ڈی ایم میں دراڑ پڑگئی، مجھے ان لوگوں کی حالت پر ترس آتا ہے۔
محمد علی درانی کی شہباز شریف سے جیل میں ملاقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ جیل میں ہوتے ہیں تو معلوم نہیں ہوتا کہ ملاقات کے لیے کون آرہا ہے، جیل میں آچانک بتایا جاتا ہے کہ کون ملنے آرہا ہے۔
مریم نواز نے مزید کہا کہ شہباز شریف اپنے بھائی کے ساتھ وفادار ہیں اور اسی پاداش میں بیٹے کے ساتھ جیل میں ہیں، شہباز شریف وفادار نہ ہوتے تو آج خود وزیراعظم ہوتے، دونوں لیگی ارکان اسمبلی کی نیت پر کوئی شک بھی نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ محمد علی درانی سے پہلے بھی حکومتی وزرا کی جانب سے ہمارے ساتھ رابطے کیے جاتے رہے ہیں، یہ بات واضح ہے کہ اس جعلی حکومت سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے، عجیب بات کہ جہاں خاندان والوں کو ملاقات کی اجازت نہیں وہاں دوسروں کی ملاقات کیسے ہورہی ہے۔
سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی کے استعفے سے متعلق سوال پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ مرتضیٰ جاوید عباسی خود حیران ہیں کہ ان کے استعفے حکومت کے پاس کیسے پہنچے، 31 دسمبر تک استعفے پارٹی قیادت کو جمع کرانے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے 160 ارکان صوبائی اسمبلی میں سے 159 کے استعفے آگئے، استعفے اسپیکر کے پاس جمع کرانے کی تاریخ کا تعین پارٹی خود کرے گی، مسلم لیگ ن کے لوگ پیچھے نہیں ہٹ رہے، لوگ مسلم لیگ ن اور پی ڈی ایم کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
جمیعت علما اسلام کے رہنماؤں کو پارٹی سے نکالے جانے سے متعلق سوال پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کے لوگوں کو توڑنےکی کوشش کی تو بیک فائر ہوا اور انہیں منہ کی کھانی پڑی۔