سرسبز پاکستان ہماری آئندہ نسلوں کے تحفظ کیلیے ضروری ہے، وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم کا کہنا ہے کہ جس رفتار سے بغیر منصوبہ بندی شہروں کی حدود میں اضافہ ہورہا ہے، اس سے ناصرف ماحولیات کو شدید خطرات لاحق ہیں بلکہ اس سے فوڈ سیکیورٹی اور انتظامی مسائل پیدا ہونے کا اندیشہ ہے لہٰذا اس امر پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت نیشنل کوارڈی نیشن کمیٹی برائے ہاؤسنگ، کنسٹرکشن اینڈ ڈیولپمنٹ کا ہفتہ وار اجلاس ہوا۔
وزیراعظم نے معاشرے کے کمزور طبقوں کو روزگار کے لیے آسان اور کم قیمت پر قرضوں کی فراہمی، کم آمدن والے افراد کو ذاتی گھروں کی تعمیر کے لیے قرضوں کی فراہمی، صحت کارڈ کی فراہمی اور غریب خاندانوں کے کم از کم ایک فرد کو ٹیکنیکل اور پروفیشنل ہُنر دلوانے کے حوالے سے جامع پلان بنانے اور پیش کرنے کی ذمے داری وزیرِ خزانہ کو سونپ دی۔
اجلاس میں گرین ایریاز کے تحفظ کے لیے زرعی، رہائشی و دیگر زمینوں کے استعمال کے حوالے سے مروجہ قوانین وقواعد میں تبدیلی کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ زرعی اراضی کا تحفظ کیا جاسکے اور کسی ایسی زمین کی نوعیت بدلنے کا اختیار اعلیٰ سطح پر منتقل کیا جاسکے۔
اجلاس کو وزارتِ ماحولیات کی جانب سے مرتب کردہ گرین بلڈنگ کوڈ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی جب کہ پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر گرین بلڈنگ کوڈز کا نفاذ نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبوں سے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
شرکا کو بریفنگ دی گئی کہ گرین بلڈنگ کوڈ توانائی کی بچت، پانی کی بچت، تعمیری سامان، انڈور ہوا کی کوالٹی، تھرمل کمفرٹ اور محل وقوع اور ٹرانسپورٹ پر مشتمل ہے۔ گرین بلڈنگ کوڈ کے اطلاق سے توانائی کی مد میں 24 سے 50 فیصد کمی، کاربن کے اخراج کی مد میں 33 سے 35 فیصد کمی، پانی کی 40 فیصد بچت اور سالڈ ویسٹ میں قریبا 70 فیصد کمی واقع ہوتی ہے جب کہ گرین کوڈ پر عمل درآمد کی مد میں اضافی لاگت انتہائی کم ہے، جو دو تین سال میں پوری ہوجاتی ہے۔
اجلاس کو ملک کے بڑے شہروں کے ماسٹر پلانز کو ازسرنو مرتب کرنے اور اس حوالے سے اب تک کی پیش رفت پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ چیف سیکریٹری پنجاب، سندھ اور خیر پختونخوا نے صوبوں کے بڑے شہروں کے ماسٹر پلانز کی تشکیل میں اب تک ہونے والی پیش رفت سے وزیرِاعظم کو آگاہ کیا۔
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے بتایا کہ گرین ایریاز کے تحفظ، زمینوں کے استعمال اور خصوصاً ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی منظوری کے لیے نیا قانون متعارف کرایا جارہا ہے۔
وزیرِاعظم عمران خان نے ملک کے بڑے شہروں کے ماسٹر پلانز کو جلد از جلد مرتب کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جس رفتار سے غیر منظم اور بغیر منصوبہ بندی شہروں کی حدود میں اضافہ ہورہا ہے، اس سے ناصرف ماحولیات کو شدید خطرات لاحق ہیں بلکہ اس سے فوڈ سیکیورٹی اور انتظامی مسائل پیدا ہونے کا اندیشہ ہے، لہٰذا اس امر پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے گرین ایریاز کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سرسبز پاکستان ہماری آئندہ کی نسلوں کے تحفظ اور ان کو بہتر فضا کی فراہمی کے لیے ضروری ہے، لہٰذا اس حوالے سے زمین کے استعمال کے قواعد و ضوابط اور ان پر عمل درآمد کی حکمت عملی فوری مرتب کی جائے۔