پاک افواج ہمارا فخر۔۔۔
زود قلم
دنیا کے کسی بھی اہم طاقتور، بڑے یا چھوٹے ملک کے دفاع میں جہاں وسائل نے اہم کردار ادا کیا ہے، وہیں پہ ملکی سلامتی کی ذمے داری ان ممالک کی افواج نے ادا کی ہے۔
فوج ریاست کی سلامتی، آزادی اور شہریوں کی عزت و آبرو کی حفاظت کا واحد ضامن دفاعی ادارہ ہوتا ہے، جو شخص مادرِ وطن سے محبت کرتا ہے وہ فوج پر شدید نوعیت کی تنقید کرنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا، جس سے اس ملک کی فوج کمزور ہو، اس کے اندر بددلی اور بداعتمادی پیدا ہونے کا امکان ہو۔
پاکستان ایٹمی ریاست ہے، جس کے اہم ترین ستون مقننہ، انتظامیہ، عدلیہ، فوج اور میڈیا ہیں، جن میں سے اگر ایک ستون بھی کمزور ہوا تو ریاست مفلوج ہو کر رہ جائے گی۔
آئین کے مطابق ریاست کا کوئی شہری فوج کی تضحیک نہیں کرسکتا۔ اسی ضمن میں پاکستان کے دفاعی اداروں نے بھی ہر محاذ پر ملکی سلامتی میں اپنا کردار روز اول سے ادا کیا۔
65 کی جنگ ہو یا 71 میں دشمن کا سامنا، کارگل کے برف پوش پہاڑ ہوں یا نائن الیون کے بعد دشوار گزار کٹھن مرحلے، پاک فوج نے ہمیشہ ملکی دفاع کے لیے جانیں نچھاور کیں، ملک پر کسی قسم کی آنچ نہ آنے دینے کے لیے ایک انچ پیچھے نہ ہٹے اور سرحدوں پر ڈٹ کر کھڑے رہے۔
ملک پر جب بھی مشکل وقت آیا پاک افواج نے دفاعی ذمے داری کے ساتھ ملک کی خاطر سیاسی ذمے داروں کے ساتھ مل کر ریاست کے وسیع تر مفاد میں اضافی ذمے داریاں بھی نبھائیں۔ پاک افواج ہمارا فخر ہیں اور ان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والے لعنت و ملامت کے مستحق ہیں۔
یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ کسی بھی ملک کی فوج عوامی حمایت کے بغیر نہ ہی کسی دشمن ملک کے خلاف جنگ جیت سکتی ہے اور نہ ہی اپنے ہی ملک کے داخلی امن کو قائم کرسکتی ہے۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ پچھلے دو ڈھائی سال سے سوشل میڈیا پر ملک کے ریاستی اداروں بالخصوص افواج پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، یہ امر ناقابل برداشت ہوتا جارہا ہے۔
کی بورڈ کے دہشت گردوں کی جانب سے افواج پاکستان کو نامناسب القاب سے نوازنا انتہائی قابل تشویش ہے۔ افسوس تو ایسے لوگوں کی اس سوچ پر ہوتا ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار خلائی مشن چاند کے مدار میں کامیابی کے ساتھ داخل ہوچکا ہے، یہ عناصر اس پر بھی تنقید کے نشتر برسانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے۔ اس سے ان کی حب الوطنی کے دعوے مشکوک ہوجاتے ہیں، جو لوگ جس ملک میں رہتے، اُس کا کھاتے پیتے ہیں، اُسی کے خلاف ہرزہ سرائی اور دشمنوں کی غلاموں میں تمام حدیں پار کرچکے ہیں۔ ایسے مذموم عناصر کو محب وطن قوم کو پہچاننا اور ان کا بُری طرح رد کرنا چاہیے۔
معاشی مضبوطی کا دارومدار دوست ممالک کے قرضہ جات ہیں، ایسے میں یہ مذموم مہم وطن دشمنوں کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے، محب الوطنوں کا نہیں۔
اس ساری مہم سے سب سے زیادہ خوش بھارت کے حکمران اور میڈیا ہیں، بھارت گزشتہ چار دہائیوں سے افواج پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کو بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے، جو کسی مہلک ہتھیار سے کم نہیں ہے۔ بھارت جانتا ہے کہ پاکستان کا دفاع انتہائی مضبوط ہے اور افواج پاکستان کو اب جنگ سے زیر نہیں کیا جاسکتا ہے، اس لیے انہوں نے پاکستانی فوج کے خلاف زہریلے پروپیگنڈے کی مہم جاری کر رکھی ہے۔
بھارتی آفیشلز اور میڈیا ببانگ دہل اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ جو کام ہم 76 سال میں نہ کرسکے، وہ پاکستان میں موجود لوگوں نے چند ماہ میں کردیا، اداروں اور عوام کے درمیان نفرت کی جو لکیر کھینچی جارہی ہے وہ عالمی سازش کا حصہ ہے۔
سیاست دان اپنی سیاست ضرور کریں، لیکن وہ اپنے سیاسی یا ذاتی مفادات کے لیے فوج کی بطور ادارہ عزت و تکریم نہ بھولیں اور اپنے فالوورز اور سوشل میڈیا ونگز کو بھی یہ تربیت دیں۔
اس کے ساتھ موجودہ حکومت کو بھی اس پر سوچنا ہوگا کہ آیا یہ سلسلہ کب تک چلے گا؟ حکومت کو اس صورت حال کے تدارک کے لیے سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔Email:ch.moaviyayaseen@gmail.com