انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر پارٹی ڈی نوٹیفائی اور انتخابی نشان واپس لیا جاسکتا ہے، چیف الیکشن کمشنر
اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر سردار سکندر سلطان راجا نے کہا ہے کہ انٹرا پارٹی الیکشن نہ کروانے پر انتخابی نشان واپس لیا جاسکتا ہے اور پارٹی ڈی نوٹیفائی ہوسکتی ہے۔
جے یو آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں ہوئی۔
ڈی جی پولیٹیکل ونگ الیکشن کمیشن نے کہا کہ آئین کے مطابق جے یو آئی ایف کے عہدیداروں کی مدت 5 سال کی ہے، 7 جولائی 2024 کو مدت پوری ہوئی، جس پر جے یو آئی کے وکیل نے کہا کہ ہمارے ناظم منتخب ہوئے ہیں، 2023 سے الیکشن عمل شروع ہے، ہمارے یونٹ، اضلاع اور تحصیل کے الیکشن ہوچکے ہیں، اس پر کافی وقت لگا ہے، اب ہمارے صوبائی الیکشن شروع ہیں، گلگت میں انٹرا پارٹی الیکشن ہوچکے ہیں۔
وکیل جے یو آئی ف کا کہنا تھا ہمارے الیکشن پر کافی وقت لگ جاتا ہے، یہاں پیپرورک نہیں ہوتا، ہر بندے کو الیکشن لڑنے کا اختیار دیا جاتا ہے، جنرل الیکشن بھی ساتھ آگئے، اس وجہ سے کافی ٹائم ادھر لگ گیا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا اب آپ کے کس سطح کے انٹراپارٹی الیکشن رہتے ہیں، جس پر وکیل جے یو آئی نے بتایا کہ 19 ستمبر کو پنجاب، اس کے بعد کے پی، سندھ اور بلوچستان کے صوبائی الیکشن ہیں، ہمیں تھوڑی مہلت دی جائے، چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کتنی مہلت چاہیے، جس پر وکیل نے کہا ہمیں 60 دن کی مہلت چاہیے، سکندر سلطان راجا نے جواب میں کہا یہ تو بہت ٹائم ہے۔
حکام الیکشن کمیشن کا کہنا تھا ہمیں جے یو آئی نے جواب دیا ہے، 29 ستمبر کو جے یو آئی کا وفاق کا الیکشن ہے، جے یو آئی کو اس کے 7 دن بعد الیکشن دستاویزات جمع کرادینا چاہیے۔
جے یو آئی کے وکیل نے کہا کہ ابھی آئینی ترامیم بھی چل رہی ہیں، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ آئینی ترامیم سے تو پارٹی الیکشن کا تعلق نہیں ہے، جے یو آئی کے پارٹی الیکشن کا معاملہ تو ہم دیکھ لیتے ہیں، وہ تو ہم دیکھیں گے کہ آپ کو ٹائم دیں یا نہیں۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے ریمارکس دیے کہ انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر انتخابی نشان لیا جاسکتا ہے اور پارٹی ڈی نوٹیفائی ہوسکتی ہے۔
الیکشن کمیشن نے جے یو آئی پارٹی الیکشن سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔