پارلیمنٹ سے صدر کا خطاب: اپوزیشن کے حکومت مخالف نعرے، واک آؤٹ
اسلام آباد: نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا، جس میں صدر مملکت نے خطاب کیا جب کہ اپوزیشن کی جانب سے ہلڑبازی دیکھنے میں آئی۔حکومت مخالف نعرے لگائے، شورشرابا کیا گیا اور پھر واک آئوٹ کیا۔
پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کی جب کہ وزیراعظم عمران خان، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی ایوان میں موجود تھے۔
اجلاس سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خطاب کیا۔ اس دوران اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا کیا گیا۔ اپوزیشن اراکین اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور انہوں نے حکومتی کارکردگی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ انہوں نے میڈیا کو آزاد کرو اور معاشی قتل بند کرو کے نعرے بھی لگائے۔
صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ شور مچانے کے بجائے حقیقت تسلیم کرنی پڑے گی، صبر کریں اور سنیں، عوام کو بات سمجھ آگئی ہے یہاں بھی سمجھنی چاہیے، حکومتی کارکردگی اور کامیابی کو شورشرابے سے نہیں روکا جاسکتا، گزشتہ 3 سال میں ملک وقوم میں بہت مثبت تبدیلیاں آئی ہیں، پاکستان درست سمت اور معیشت ترقی کی جانب گامزن ہے، تیسرے پارلیمانی سال کی تکمیل پرمبارک باد پیش کرتا ہوں۔
صدر مملکت نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر کی معیشتیں متاثر ہوئیں لیکن بہتر حکومتی پالیسیوں کی بدولت پاکستان کی معیشت مستحکم رہی، تعمیراتی شعبے میں ترقی کا سہرا وزیراعظم عمران خان کے سر ہے، حکومت نے تعمیراتی شعبے کو 36 ارب روپے کی سبسڈی دی، غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کرپشن کے ناسور اور ماضی کی غلط ترجیحات کی وجہ سے ہم ترقی سے محروم رہے، ہم نے ماضی میں ٹیلنٹ کی قدر نہیں کی۔
پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام سے متعلق متنازع قانون کے خلاف احتجاج کے باعث پارلیمنٹ کی پریس گیلری اور پریس لاؤنج میں میڈیا کا داخلہ بند کردیا گیا ہے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے کارڈ رکھنے والے صحافیوں کو کیفے ٹیریا تک محدود رکھا گیا۔