پنڈورا لیکس، تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کا سیل قائم
اسلام آباد: پنڈورا پیپرز لیکس کا معاملہ سامنے آنے کے بعد وزیراعظم معائنہ کمیشن کے تحت 3 رکنی سیل قائم کردیا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پاناما پیپرز کے بعد نئے مالیاتی اسکینڈل پنڈورا پیپرز کی ہوش رُبا تفصیلات جاری کی گئی تھیں، جس میں 700 سے زائد پاکستانی بے نقاب ہوگئے تھے، ان میں پاکستان سے شوکت ترین، مونس الہٰی شرجیل میمن، عبدالعلیم خان، فیصل واوڈا، اسحاق ڈار کے بیٹے علی ڈار، شعیب شیخ، سابق معاون خصوصی وقار مسعود کے بیٹے اور سیکڑوں غیر ملکی شخصیات شامل تھیں۔
دوسری طرف پنڈورا پیپرز کا معاملہ سامنے آنے کے بعد وزیراعظم معائنہ کمیشن کے تحت 3 رکنی سیل قائم کردیا گیا، جو پنڈورا پیپرز کی تحقیقات کرے گا، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور نیب کے نمائندے سیل کا حصہ ہوں گے۔
وزارت قانون سیل کے تمام قانونی امور دیکھے گی۔ سیل پنڈورا پیپرز میں آنے والے تمام پاکستانیوں کے ناموں کے اثاثوں کی چھان بین کرے گا، سیل دیکھے گا آیا ان افراد نے ٹیکس دیا یا چوری کی۔
سیل دیکھے گا کہ ان افراد کی آمدن کے ذرائع جائز تھے جب کہ اس بات کی بھی تحقیقات کی جائے گی کہ ان افراد نے اثاثے ڈیکلیئر کیے یا نہیں، اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ منی لانڈرنگ ہوئی یا نہیں۔
گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے پنڈورا پیپرز کا معاملہ سامنے آنے کے بعد ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت پنڈورا پیپرز میں ملوث تمام پاکستانیوں کی تحقیقات کرے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اشرافیہ کی غیر قانونی دولت منظرعام پر لانے کو سراہتے ہیں، جو بھی قصوروار ہوا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ حکومت پنڈورا پیپرز میں ملوث تمام پاکستانیوں کی تحقیقات کرے گی جب کہ منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری کے لیے آف شور کمپنیاں جنت ہیں۔ میں نے 2 دہائیاں اسی بنیاد اور یقین پر جدوجہد کی، ممالک غریب نہیں لیکن کرپشن غربت کا سبب بنتی ہے، کرپشن کی وجہ سےغریب ممالک کی کرنسی بے قدر ہوچکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح ایسٹ انڈیا کمپنی نے ہندوستان کی دولت لوٹی، اسی طرح ترقی پذیر دنیا کے حکمران اوراشرافیہ بھی یہی کررہے ہیں۔
وزیراعظم نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ اگر اس کو ایسے چھوڑا گیا تو امیر اور غریب ریاستوں کے درمیان عدم مساوات میں اضافہ ہوگا، اس سے بعد میں غربت میں بھی اضافہ ہوگا۔ جس کے نتیجے میں غریب سے امیر ریاستوں میں معاشی نقل مکانی کا سیلاب آئے گا جب کہ دنیا بھر میں مزید معاشی اور سماجی عدم استحکام پیدا ہوگا۔