پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جولائی میں 70 کروڑ 73 لاکھ ڈالر رہا
کراچی: پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جولائی کے دوران 70 کروڑ 73 لاکھ ڈالرز رہا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے ماہ یعنی جولائی میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ 70 کروڑ 73 لاکھ ڈالر رہا اور بینک کے مطابق اس کی وجوہات میں درآمدات میں اضافہ تھا جبکہ بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم میں جولائی کے دوران کمی اور برآمدات کی مد میں ہونے والی کم آمدنی بھی اس خسارے کی وجوہ میں شامل ہیں۔
معاشی ماہرین کے مطابق جولائی کے دوران یہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بہت زیادہ ہے۔ بی ایم اے کیپٹل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سعد ہاشمی نے ایکسپریس سے بات چیت میں بتایا کہ جولائی کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ کا یہ خسارہ مرکزی بینک کے اعداد و شمار اور تخمینوں کے عین مطابق ہے جس کے مطابق یہ خسارہ جی ڈی پی کے 3 سے 2 فیصد کے درمیان رہے گا۔
پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ہیڈ آف ریسرچ سمیع اللہ طارق کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں لوہے، تانبے، پام آئل اور خام تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ اسی طرح پر برقرار رہنے کی امید ہے اگر ترسیلات زر اور آئی ٹی کی برآمدات بھی ساتھ ہی اسی طرح پر برقرار رہیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی کے دوران 70 کروڑ 73 لاکھ ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ رہا جبکہ گزشتہ سال جولائی کے دوران یہ 50 کروڑ 83 لاکھ سرپلس تھا تاہم جون 2020 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ایک ارب 62 کروڑ ڈالر تھا۔
رپورٹ کے مطابق اس خسارے کے باوجود مرکزی بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہی