پہلگام حملہ، بھارت کا نیا ڈرامہ

ڈاکٹر عمیر ہارون

بھارتی حکومت پروپیگنڈوں میں اپنا ثانی نہیں رکھتی اور جھوٹ کی بنیاد پر فوائد سمیٹنا اس کا وتیرہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کو دُنیا بھر میں جھوٹی خبروں کی سب سے بڑی فیکٹری کہا اور سمجھا جاتا ہے۔ مودی جب سے وہاں برسراقتدار آیا ہے۔ اُس کی کوشش ہی یہ رہی کہ جھوٹ در جھوٹ، ڈراموں اور پاکستان پر الزام تراشیوں کے ذریعے اپنی سیاست کو چمکایا اور اقتدار کا حظ اُٹھایا جائے۔ مودی کا گیارہ سالہ دور اُس کے ڈراموں کی کھلی گواہی ہے۔ پچھلے کچھ عرصے سے مودی کی مقبولیت کا گراف جھاگ کی طرح بیٹھ رہا ہے۔ بھارت کو انتہاپسند ریاست بنانے کے اس کے حربے کو اکثر عوام اور سیاست دان بخوبی سمجھتے ہیں۔ اس لیے اب پھر سیاسی فائدہ سمیٹنے کے لیے اُس کی جانب سے پہلگام میں سیاحوں پر مبینہ حملے کا نیا ناٹک رچایا گیا ہے۔
اس مبینہ تازہ حملے کے بعد بھارتی میڈیا کا جھوٹا پروپیگنڈا جاری ہے۔ منگل کی سہ پہر پہلگام، مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر مبینہ حملہ ہوا، جس میں 27 لوگ زندگی کی بازی ہار گئے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی میڈیا اور بالخصوص را سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے حملے کے فوری بعد پاکستان کے خلاف زہر اُگلنا شروع کردیا۔
ذرائع کے مطابق حملے میں مذہب کا استعمال کرتے ہوئے غیر مسلموں کو نشانہ بنانے کا ڈرامہ بھی کیا گیا، بھارت روایتی طور پر کسی غیر ملکی سربراہ کے دورے یا اہم موقع پر، فالس فلیگ کا ڈرامہ رچاکر دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے قابو سے باہر سیکیورٹی حالات سے ہٹانا چاہتا ہے۔
یہ محض اتفاق نہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر مُبیّنہ حملہ اُس وقت کیا گیا، جب امریکی نائب صدر بھی بھارت کا دورہ کررہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے بھی مودی حکومت سیاسی فائدہ حاصل کرنے اور اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے متعدد بار فالس فلیگ آپریشن کا ڈرامہ رچاتی رہی ہے۔
یہ حقیقت کسی سے پوشیدہ نہیں کہ بھارتی حکومت اور فوج مقبوضہ کشمیر میں اپنی ظالمانہ پالیسیوں کی بدولت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں۔
پہلگام ڈرامہ، بھارت کی فالس فلیگ کارروائیوں میں ایک اور اضافہ ہے۔
پاکستان پر بغیر کسی ثبوت کے الزامات لگانا بھارت کی پرانی عادت ہے، جو اس کی ہائبرڈ وار (غیر روایتی جنگ) کی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔ ایسے ہتھکنڈوں کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنا، عوام کی توجہ ہٹانا اور انتخابات میں دھاندلی کو آسان بنانا جیسے مقاصد بھارتی حکومت حاصل کرتی رہی ہے۔
یہ بھارت سرکار کا ایک پرانا حربہ ہے، لیکن اس کے حربے نہایت خطرناک اور پیچیدہ ہوتے جارہے ہیں۔
یہاں اہم فالس فلیگ آپریشنز کی مثالیں قارئین کے لیے پیش کی جارہی ہیں۔
1- سمجھوتہ ایکسپریس (2007):
اس حملے میں 68 افراد ہلاک ہوئے۔ بغیر کسی ثبوت کے اس کا الزام فوری پاکستان پر دھرا گیا، لیکن تحقیقات میں ہندو انتہاپسند عناصر ملوث پائے گئے، جن میں بھارتی فوج کے میجر رمیش بھی شامل تھے۔
2- ممبئی حملے (2008):
بھارت کی جانب سے پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کے لیے ممبئی حملے کا ناٹک رچایا گیا۔ 2013 میں سابق سی بی آئی افسر ستیش ورما نے انکشاف کیا کہ ان حملوں کو بھارت نے خود دہشت گردی کے خلاف قوانین کو سخت بنانے کے لیے منظم کیا تھا۔
3- 31 اپریل 2018:
کیرالہ، مدھیہ پردیش اور راجستھان کے انتخابات سے قبل آئی او کے (مقبوضہ کشمیر) میں کیرالہ کے سیاحوں پر حملہ ہوتا ہے۔ اس حملے کی ٹائمنگ اپنے مفاد میں فائدے سمیٹنے کو ظاہر کرتی ہے۔ گویا اس حملے کے وقت کا تعین مکمل طور پر سیاسی مقاصد سے جڑا ہوا تھا۔
4- پلوامہ حملہ (2019):
اس واقعے میں 40 بھارتی فوجی مارے گئے۔ مودی نے فوری طور پر پاکستان کو اس واقعے کا ذمے دار ٹھہرایا، مگر کوئی ثبوت پیش نہ کرسکے۔ بعد میں خود آئی او جے کے کے سابق گورنر نے انکشاف کیا کہ یہ حملہ بھارت کی اپنی سازش تھی، جس سے بھرپور سیاسی مفاد حاصل کیے گئے اور مودی کی سیاست کو اس سے سب سے زیادہ نفع پہنچا۔
5- راجوری حملہ (2023):
راجوری حملے میں 5 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔ اس ڈرامے کی ٹائمنگ دیکھیے کہ اُس وقت مودی ایک انتخابی ریلی میں مصروف تھے۔ یہ حملے کا ڈرامہ بی جے پی کے مسلم مخالف اور پاکستان مخالف بیانیے کو تقویت دینے کے لیے استعمال کیا گیا۔
6- پہلگام حملہ (2025):
ایک اور جھوٹا ڈرامہ، جو امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے دورہ بھارت کے موقع پر وہاں قائم مودی حکومت کی جانب سے رچایا گیا۔ اس کا مقصد ایک بار پھر پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنا ہے۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں 7 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں، یعنی ہر 7 شہریوں پر ایک فوجی۔
اس قدر سخت سیکیورٹی کے باوجود ایسے حملے کیسے ممکن ہیں؟
بھارت کا بیانیہ نہ صرف کمزور ہے بلکہ مکمل طور پر بے نقاب ہو چکا ہے۔ ایسے ڈراموں سے بھارت کی دال نہیں گلے گی، بلکہ متواتر رچائے جانے والے ناٹک اُس کے گلے کا ہار بھی بن سکتے ہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔