معاشرے میں نکاح کی اہمیت
نکاح اسلام میں سب سے اہم معاملہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ عربی زبان کا لفظ ہے۔ اسلامی قانون میں نکاح کا لفظ ایک قانونی اصطلاح ہے جو مسلمانوں کی شادی کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ یہ دولہا اور دلہن کے مابین ایک قانونی معاہدہ ہے۔ لیکن اس ہی خوبصورت اور پاک رشتے کو ہمارے معاشرے نے انتہائی مشکل عمل بنا دیا ہے۔ آج کا نوجوان اسلامی طریقے سے نکاح کا سوچ بھی نہیں سکتا کیونکہ اس کے ذہن میں نکاح کی لا محدود شرطیں ڈال دی گئی ہیں۔ خاص کر مرد حضرات کے لیے کہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو جاو، پھر نکاح کا سوچنا، جبکہ اللہ تعالٰی فرماتے ہیں کہ تم نکاح کرو، پیروں پر میں کھڑا کر دونگا۔ آج ہماری توقعات اس قدر بڑھ گئی ہیں کہ ہم کسی بھی معاملے میں سمجھوتہ کرنا ہی نہیں چاہتے۔ لڑکا چاہیے تو کسی امیر فملی، ہیرو سے کم نہ ہو عمر 25 سال سے کم اور کمائی لاکھوں میں ہو۔
لڑکی چاہیے تو حور پری سے کم نہ ہو قابلیت ڈاکٹر ہو اور عمر 20 سال سے زیادہ نہ ہو۔ گھر کے کاموں میں اتنی سگھڑ اور عقل مند کہ نانی دادیوں کو بھی پیچھے چھوڑ دے۔ ایسے میں ہم سب اس بات سے اچھی طرح واقف ہیں کہ ہمارے نوجوان طبقے کا رجحان کس طرف جا رہا ہے۔ نکاح کو مشکل اور زنا کو عام کردیا گیا ہے اور اس کی بنیادی وجہ وہ تمام شرائط ہیں جن کو پورا کرنا اپنے آپ سے ہی جنگ ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت ساری احادیث میں شادی پر زور دیا ہے۔ پیغمبر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک موقع پر فرمایا، "شادی میری سنت ہے، جو میری سنت سے منہ موڑ دیتا ہے، وہ میرا نہیں ہے۔” اس حدیث میں شادی کے معاہدے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے.