مسلمان خاتون نے تین سیکنڈ میں کورونا سے پاک کرنے والی مشین تخلیق کرلی
مقبوضہ بیت القدس: کورونا وبا کے تناظر میں فلسطین کی ایک خاتون نے ایسی سینٹی ٹائزر مشین بنائی ہے جو کئی مراحل میں کام کرتے ہوئے کارخانوں، اسکولوں اور عوامی مقامات میں لوگوں کو کورونا وائرس سے دُور رکھنے میں مدد دیتی ہے۔
اس وقت دنیا بھر میں کووڈ 19 کی دوسری اور تیسری لہر جاری ہے جب کہ کئی ممالک میں مساجد اور عوامی مقامات کے باہر خاص اسٹرلائزیشن گیٹ بھی لگائے گئے ہیں۔ ان کی افادیت سے قطع نظر 37 سالہ ہیبہ ہندی نے کئی مراحل میں اسپرے کرنے والی مشین بنائی ہے جو فلسطین کے کئی مقامات پر استعمال ہورہی ہے۔
غزہ میں یہ مشین اقوامِ متحدہ، یونیسکو اور دیگر اہم اداروں میں بھی نصب کی گئی ہے جہاں داخل ہونے سے پہلے لوگوں کو اس مشین سے گزرنا پڑتا ہے۔ صرف دو سے تین سیکنڈ میں یہ آٹھ مراحل میں کام کرتی ہے۔ پہلے یہ کسی بھی شخص کا جسمانی درجہ حرارت معلوم کرتی ہے، ہاتھ دھونے والے سینٹی ٹائزر کی پھوار کرتی ہے، ایتھانول کا اسپرے کرنے کے بعد جسم اور پیروں پر ایتھانول اور کلورین کا اسپرے کرتی ہے۔
مشین کا ڈیزائن اتنا سادہ ہے کہ اسے کوئی بھی استعمال کرسکتا ہے خواہ وہ بچہ ہو یا بوڑھا۔ دوسری جانب یہ مشین ماحول دوست ہے اور توانائی کی بچت بھی کرتی ہے۔ کورونا سے بچانے والی یہ مشین اسمارٹ فون سے بھی کنٹرول ہوسکتی ہے جس میں چار مختلف سینسر لگے ہیں۔ پوری مشین فلسطینی ماہرین نے ہی ڈیزائن کی ہے کیونکہ 2007 سے اسرائیل نے مقبوضہ فلسطین کا محاصرہ کررکھا ہے۔
ہیبہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی پابندیوں سے ہم بہت سے مسائل میں گرفتار ہیں لیکن اس کے باوجود ہم نے یہ مشین مکمل طور پر فلسطین میں ہی بنائی ہے۔
اگر کوئی بخار کے ساتھ اس مشین کے سامنے سے گزرتا ہے تو یہ الارم بجاکر خبردار بھی کرتی ہے اور بازاروں تک میں اسے نصب کیا گیا ہے۔