مشہور موسیقار وزیر علی داعی اجل کو لبیک کہہ گئے

شکوہ نہ کر گلہ نہ کر یہ دنیا ہے پیارے یہاں غم کے مارے تڑپتے رہے

دل دا جانی سیونی میرے دل دا جانی

جا اج توں میں تیری توں میرا سجناں وے

ان معروف ترین گیتوں کے خالق عظیم موسیقار وزیر افضل صاحب داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔ إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ۔ پاکستان کی فلمی اور غیر فلمی موسیقی کا ایک جانا پہچانا نام وزیر افضل  دراصل یہ دو موسیقاروں کی جوڑی کا نام ہے۔ وزیر، جن کا پورا نام وزیر علی ہے، 4 جون 1934 پٹیالہ میں پیدا ہوئے۔ پاکستان بننے کے بعد 1948 میں لاہور آگئے۔ ’’سرود‘‘ بجانے کے ماہر یہ موسیقار ابتدائی طور پر فنی دنیا میں کراچی ریڈیو سے متعارف ہوئے۔ اپنے دور کے معروف موسیقار ماسٹر غلام حیدر کے کہنے پر ’’سرود‘‘ چھوڑ کر "منڈولین” بجانے کی طرف راغب ہوگئے۔

وزیرعلی 1955ء میں پہلی بار ماسٹر عنایت حسین کی سنگت میں فلم ’’قاتل‘‘ کے مقبول نغمے ’’او مینا نہ جانے کیا ہوگیا کہاں دل کھو گیا‘‘ میں منڈولین بجا کر فلمی دنیا میں متعارف ہوئے۔ اس گیت کو معروف گلوکارہ کوثر پروین نے گایا تھا۔ اسی اثنا میں ان کی ملاقات صاحب طرز موسیقار خواجہ خورشید انور سے ہوئی، جن کے ساتھ انہوں نے فلم ’’انتظار‘‘ میں بطور سازندہ  کام کیا۔ وزیر علی وہ واحد خوش نصیب موسیقار ہیں جنہیں، باقاعدہ خواجہ خورشید انور کے شاگرد ہونے کا شرف حاصل ہوا۔ وہ باقاعدہ موسیقار بننے کے باوجود خواجہ صاحب کے سازندے رہے۔

دوسری جانب افضل، جن کا پورا نام محمد افضل تھا، امرتسر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد بھائی ڈیسا اپنے زمانے کے خوبرو اداکار، گلوکار اور موسیقار معروف ہوئے۔ افضل بنیادی طور پر وائلن نواز تھے۔ سینٹرل پروڈکشن یونٹ (ریڈیو پاکستان، لاہور) میں ایک عرصےتک وہ ملازم رہے۔ ان کا ایک دانت سونے کا تھا۔ وہ وزیر صاحب کے رشتے میں بھتیجے تھے۔ فلمی دنیا میں چاچا بھتیجا کی یہ موسیقار جوڑی بے حد مقبول ہوئی۔ آج بھی اسی نام یعنی ’’وزیر افضل‘‘ سے ہی موسیقار وزیر کی پہچان ہے۔ افضل 2007ء میں انتقال کرگئے اور وزیر آج ہم سے رخصت ہو گئے۔ وزیر صاحب کو فنی خدمات کے صلے میں تمغۂ امتیاز بھی مل چکا ہے۔

بطور موسیقار وزیر اور افضل کی جوڑی کا آغاز 1963ء میں نمائش ہونے والی پنجابی فلم ’’چاچا خامخواہ‘‘ سے ہوا۔ اس فلم میں وزیر افضل کے علاوہ جی اے چشتی بھی موسیقار تھے۔ انہوں نے چند نغمات کی دُھنوں کے علاوہ اس فلم کی پس پردہ موسیقی بھی دی تھی۔ اس جوڑی کو اصل شہرت 1965ء میں ریلیز ہونے والی اردو فلم ’’زمین‘‘ کے نغمات سے ملی۔ اس فلم میں شہنشاہ غزل خاں صاحب مہدی حسن کی آواز میں یہ درد و سوز سے بھر پور نغمہ ’’شکوہ نہ کر گلہ نہ کر‘‘ کراچی سے خیبر تک، ان کی پہچان بن گیا تھا۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔