سانحۂ مری، ہوٹل مالکان کی من مانی اور ہٹ دھرمی کا پردہ چاک!
مری: 8 جنوری کو پیش آنے والے سانحۂ مری پر ہر آنکھ اشک بار ہے، برفانی طوفان نے 20 انسانی جانیں نگل لیں اور لوگوں نے اس صورت حال کا ذمے دار انتظامیہ سمیت مقامی ہوٹلوں کے مالکان کو بھی ٹھہرایا ہے۔
سوشل میڈیا پر مری میں موجود سیاحوں کی ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں انہیں نجی میڈیا سے گفتگو کے دوران شدید برف باری میں ہوٹل مالکان کے رویے سے متعلق بات کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
ایک سیاح نے بتایا کہ ان کے پاس موجود کارڈ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہوٹل مالکان نے ایک رات کا کرایہ 70 ہزار روپے مانگا لیکن بہت ضد بحث کے بعد یہ کرایہ 40 ہزار کروایا گیا۔
سیاح کے مطابق ہوٹل مالکان بضد تھے کہ موسم کیسا بھی ہے یا پھر ہم کتنی بھی مشکل میں ہیں لیکن ہوٹل کے کمرے کا کرایہ 50 ہزار سے کم نہیں ہوگا۔
ایک اور سیاح نے مری میں ہونے والی اموات کا ذمے دار ہوٹل مالکان کو ہی ٹھہراتے ہوئے کہا کہ جب کرایہ ہی ایک دن کا 70 ہزار کردیا گیا تو جن فیملیز کے پاس پیسے نہیں تھے انہوں نے گاڑیوں میں رات گزاری، اگر ایک فیملی گھر سے ہی 50 ہزار لے کر نکلی ہے تو وہ ایک ہی رات کا کرایہ 50 ہزار کیسے دے گی۔
ایک اور سیاح کا کہنا تھا کہ ہم نے اس رات 80 ہزار میں 2 کمرے کرایے پر لیے، ہمارے ساتھ ایک فیملی نے ہوٹل کے عملے سے کرایہ کم کرنے کی التجا کی کیونکہ ان کے پاس اتنی رقم نہیں تھی مگر عملہ 50 ہزار روپے سے کم پر کمرا دینے کے لیے راضی نہیں تھا۔
خیال رہے کہ مری میں شدید برف باری اور سیاحوں کے رش کی وجہ سے صورتحال انتہائی خراب ہوگئی تھی اور 20 سے زائد افراد کی گاڑیوں میں اموات کے بعد سیاحتی مقام کو آفت زدہ قرار دے کر ایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی۔