آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں منی بجٹ پیش کیے جانے کا امکان
ایف بی آر کی جانب سے تیار کیا گیا منی بجٹ آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
ترمیمی فنانس بل وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائے گا جس میں 50 ارب روپے کا ٹیکس استثنٰی ختم اور ٹیکس وصولیوں کے اہداف 271 ارب روپے اضافے سے 6100 ارب روپے تک لے جائے جائیں گے۔
پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں ہر ماہ چار روپے اضافہ کرکے اسے 30 روپے تک لے جایا جائے گا، پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی بڑھانے یا کم کرنےکا اختیار وزیر اعظم کو دینے کی تجویز ہے۔
تیارکی جانے والی تجاویزکے مطابق ترقیاتی بجٹ میں 200 ارب روپے کی کمی کرنا ہو گی، موبائل فون، اسٹیشنری اور پیک فوڈ پر ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے اور بجلی کے بل بھی آہستہ آہستہ بڑھانے کی تجویز ہے۔
اس کے علاوہ 800 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھانے اور لگژری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کی تجویز بھی ترمیمی بل کا حصہ ہے۔
ذرائع کے مطابق کتوں اور بلیوں کے لیے درآمد کی جانے والی خوراک پر ڈیوٹی بڑھانے یا اس پر پابندی عائد کرنے کی تجویزدی گئی ہے جبکہ کاسمیٹکس کے سامان پر ڈیوٹی بڑھانے کی تجویزبھی ترمیمی فنانس کا حصہ ہے۔
ڈبوں میں پیک کھانے پینے کی اشیاء کی درآمد پر پابندی کی تجویز بھی ترمیمی فنانس بل میں موجود ہے اور موبائل فون پر سیلز کی رعایت ختم کی جا رہی ہے۔
ترمیمی بل کے ذریعے غیر ملکی ڈراموں کی درآمد پر ایڈوانس ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے۔
معیشت کو ڈیجیٹلائز کرنے کیلئے بھی اقدامات تجویز کیے جا رہے ہیں، سرکاری عہدہ رکھنے والوں کی ٹیکس تفصیلات عام کرنے، رئیل اسٹیٹ کے شعبے کو دی گئی رعایت جاری رکھنے کی تجویز بھی بل کا حصہ ہیں۔
فنانس بل میں کسٹمز، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس قوانین میں ترامیم کر کے ایف بی آر کلکٹر کے اختیارات کم کیے جا رہے ہیں۔