محبوبہ مفتی کو بالآخر رہائی مل گئی
سری نگر: مودی سرکارنے مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو 14 ماہ بعد بالآخر رہا کردیا۔
مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو گزشتہ سال 5 اگست کو اُس وقت گرفتار کیا گیا جب مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کیا تھا۔
بھارتی حکومت نے متنازع قانون کے تحت محبوبہ مفتی کو بغیر کسی الزام کے تحویل میں لیا تھا جس کے بعد ان کی صاحبزادی نے اپنی والدہ کی گرفتاری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
محبوبہ مفتی کی صاحبزادی نے ٹوئٹر کے ذریعے اپنی والدہ کی رہائی کی تصدیق کی۔
ٹویٹر پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ کی غیر قانونی حراست بالآخر ختم ہوگئی ہے، اس مشکل وقت میں تعاون کرنے والے ہر شخص کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔
محبوبہ مفتی نے اپنی رہائی کے بعد جیل میں موجود دیگر کشمیریوں کی بھی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
رہائی کے بعد ٹویٹر پر جاری آڈیو بیان میں محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ ’میں آج ایک سال سے بھی زیادہ عرصے کے بعد رہا ہوئی ہوں، اس دوران 5 اگست 2019 کے کالے دن کا کالا فیصلہ ہر پل میرے دل اور روح پر وار کرتا رہا اور مجھے احساس ہے کہ یہی کیفیت جموں کشمیر کے تمام لوگوں کی رہی ہوگی، ہم میں سے کوئی بھی شخص اس دن کی ڈاکہ زنی اور بے عزتی کو قطعاً نہیں بھول سکتا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اب ہم سب کو اس بات کا اعادہ کرنا ہوگا کہ جو دلی سرکار نے 5 اگست کو غیر آئینی، غیر جمہوری اور غیر قانونی طریقے سے ہم سے چھین لیا، اسے واپس لینا ہوگا، بلکہ اس کے ساتھ مسئلہ کشمیر، جس کی وجہ سے ہزاروں لوگوں نے جانیں نچھاور کیں اسے حل کرنے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھنی ہوگی، جانتی ہوں یہ راستہ آسان نہیں لیکن ہم سب کا عزم اور حوصلہ یہ دشوار راستہ طے کرنے میں ہمارا معاون ہوگا‘۔
خیال رہے کہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں متنازع قانون کے نفاذ کے بعد مقامی سیاسی قیادت، تاجروں اور ہزاروں حریت کارکنان کو گرفتار کیا تھا۔