وزیراعظم شہباز اور روسی صدر کی ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیالات

آستانا: آستانا میں وزیراعظم شہباز شریف کی روسی صدر ولادی میر پوتن سے ملاقات ہوئی ہے، جس میں دو طرفہ تعلقات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم کونسل آف ہیڈز آف اسٹیٹ کے اجلاس میں شرکت کے لیے قازقستان کے دارالحکومت آستانا پہنچے، جہاں ان کی روسی صدر پوتن سے ملاقات بھی ہوئی۔
ملاقات میں تجارت اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ صدر پوتن سے ملاقات کرکے بہت اچھا لگا، پاکستان کے روس کے ساتھ باہمی تعلقات ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کوئی جغرافیائی سیاسی تبدیلی ہمارے تعلقات پر اثر انداز نہیں ہوسکتی، دونوں ممالک کے تعلقات مثبت سمت میں گامزن ہیں، ہمیں مستقبل میں اپنے تعلقات کو مزید وسعت دینا ہوگی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور روس عرصہ دراز سے دوست ممالک ہیں، ہمیں مستقبل میں تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہوگا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے روسی صدر سے کہا کہ میں آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہوں، تاکہ تعلقات کو مزید مستحکم بنایا جاسکے، ہم آپ کے تجربات سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں اور باہمی تجارت کو فروغ دے سکتے ہیں، میری درخواست پر آپ نے پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ روس سے تیل کے سپلائی ہمیں موصول ہوئی ہے، ہم اس کو مزید بڑھانا چاہتے ہیں، 60 اور70 کی دہائی میں ہم نے بارٹر سسٹم کے تحت تجارت کا آغاز کیا تھا، ہمیں مالیاتی اور دیگر بینکاری مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے، روس کے ساتھ بارٹر سسٹم کے تحت تجارت کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں، روس کے ساتھ تجارت کو ایک ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے روسی انتخابات میں کامیابی پر پوتن کو مبارک باد بھی پیش کی۔
دوسری جانب صدر پوتن نے وزیراعظم شہباز شریف سے کہا کہ آپ سے دوبارہ مل کر بہت خوشی ہورہی ہے، دوسال پہلے ہم ایس سی او اجلاس کے موقع پر سمرقند میں ملے تھے، ہم نے دوطرفہ امور کو آگے بڑھانے پر بات چیت کی تھی۔
روسی صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور روس کے درمیان بہترین تعلقات ہیں، تجارتی روابط کی بدولت دوطرفہ تعلقات میں مزید بہتری آئی ہے، توانائی اور زراعت کے شعبوں میں ہم اپنا تعاون بڑھاسکتے ہیں، غذائی تحفظ کے شعبے میں بھی پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھائیں گے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔