خداوندا یہ تیرے سادہ دل بندے کدھر جائیں؟
مہنگائی کے عفریت نے پہلے ہی عوام الناس کی زندگی عذاب میں مبتلا کی ہوئی ہے، اب ادویہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے باعث اُن کے لیے جینا بھی دشوار ہوکر رہ گیا ہے۔
پچھلے چند برس سے گرانی میں ہوش ربا اضافے کی بدترین نظیریں جابجا بکھری نظر آتی ہیں۔ اس پر طرہ یہ کہ ہر روز ہی کسی نہ کسی شے کے دام خوف ناک حد تک بڑھا دیے جاتے ہیں۔ رواں ماہ کے وسط میں پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافہ کیا گیا، اس سے اگلے روز ہی یوٹیلٹی اسٹورز پر گھی، تیل، چینی، آٹا وغیرہ کے نرخ ہوش ربا حد تک بڑھادیے گئے۔ پٹرولیم مصنوعات کے دام بڑھنے کے بعد مہنگائی میں شدید اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ لوگوں کے لیے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا ازحد دشوار امر ہوکر رہ گیا ہے۔
سرکاری سطح پر صحت کی سہولتوں کا فقدان ہے۔ صحت کا معاملہ کبھی بھی حکومتوں کی ترجیحات میں شامل نہیں رہا۔ اس لیے اس مد میں انتہائی کم حصہ بجٹ میں مختص کیا جاتا ہے۔ امراض ہیں کہ تیزی کے ساتھ پھیلتے چلے جارہے ہیں۔ لوگوں کی بڑی تعداد مختلف بیماریوں کی لپیٹ میں ہے۔ ہوش ربا گرانی کے اس دور میں لوگوں کے لیے اپنا علاج کرانا جوئے شیر لانے سے کم نہیں۔ وہ اپنا اور اپنے اہل خانہ کا پیٹ پالیں یا اپنا علاج کرائیں۔ اس لیے وہ لوگ اپنا علاج کرانے کے بجائے خود کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں اور ایک دن ان کی زیست کی نقدی ختم ہوجاتی ہے۔ اگر کوئی بیمار ہوجائے تو وہ غریب اپنا علاج کرانے کے بجائے اپنا اور اپنے اہل خانہ کا پیٹ پالنے کو فوقیت دیتا ہے کہ یہاں زندگی بچانے والی ادویہ کی قیمتیں بھی غریب عوام کی پہنچ سے باہر ہیں۔ دوائیاں پہلے ہی بہت مہنگی ہیں۔ ان کی قیمتوں میں مزید اضافہ کردیا گیا ہے۔
تازہ اطلاعات کے مطابق ملک بھر میں جان بچانے والی ادویہ کی قیمتوں میں ایک بار پھر 10 سے 20 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے۔ اینڈراپ ڈی انجکشن 35 سے 165 روپے میں فروخت ہونے لگا ہے، مکس ٹارڈ انجکشن کی قیمت 10 فیصد اضافے سے 696 سے بڑھ کر 763 روپے ہوگئی، ڈوفولیک سیرپ پہلے 371 روپے میں دستیاب تھا، اب 396 روپے میں فروخت ہونے لگا ہے، جب کہ اے ٹو اے ٹیبلٹ کی قیمت 10 فیصد اضافے سے 402 روپے سے بڑھ کر 457 روپے ہوگئی ہے۔ اسی طرح ایبوکال 164 سے 180، انسولی ٹارڈ کی قیمت 756 سے 806 ہوگئی، اور فیموٹ ٹیبلٹ 58 روپے سے 17 فیصد اضافے کے ساتھ 68 روپے میں فروخت ہونے لگی ہے۔
ادویہ کی قیمتوں میں یہ اضافہ کسی طور مناسب نہیں گردانا جاسکتا کہ اس سے غریب عوام شدید متاثر ہوں گے۔ اس اضافے کو فی الفور واپس لینے کی ضرورت ہے۔ حکومت اس کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے، تاکہ عوام کی کچھ تو اشک شوئی ہوسکے، جو پہلے ہی مہنگائی کے بدترین نشتر اپنے جسموں پر سہہ رہے اور کراہ رہے ہیں۔ آخر کب اُن کے درد کا مداوا ہوگا۔ کب اُن کے مصائب میں کمی لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ کب مہنگائی کو فروغ دینے والے عناصر کے خاتمے کی نوید قوم کو ملے گی۔ عوام اس دن کے شدت سے منتظر ہیں۔ وہ ریلیف چاہتے ہیں، وہ اپنی زندگیوں میں آسانی کے منتظر ہیں کہ اُن کے لیے سفر زیست تھوڑا بہت تو سہل ہوسکے۔ عوام کا درد اپنے دلوں میں محسوس کرنے والے حکمراں اُن کے لیے آسانیاں بہم پہنچاتے اور مشکلات دُور کرتے ہیں۔ بہت ہوچکا، اب حکومت وسیع تر عوامی مفاد میں اقدامات یقینی بنائے۔ مہنگائی کا راستہ روکا جائے۔ دواؤں سمیت اشیاء ضروریہ کے نرخ مناسب سطح پر لائے جائیں۔