” لیڈر کی پہچان "
پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں کئی لیڈر گزرے اور دنیا میں موجود بیشتر ممالک پر حکمرانی کرنے والے عدل و انصاف، انسانی حقوق کے علمبردار، عوام کا درد رکھنے والے اعلٰی لیڈروں کی تاریخ سے ہم باخوبی واقف ہیں ۔ لیکن میں بات کرتا چلوں اپنی گزری ہوئی چند سالہ زندگی کی، میں نے اُس معاشرے میں آنکھ کھولی اُس معاشرے میں ہوش سنبھالا جہاں میں نے قوم کے بچوں کا مستقبل تباہ ہوتے دیکھا، مستقبل کو بِکتے ہوئے دیکھا، جہاں انصاف بِکتا ہے، جہاں خوبصورتی دولت و بندہ دیکھ کر انصاف دیا جاتا ہے، جہاں میں نے غریب کی تذلیل ہوتے دیکھی، جہاں فرقہ وارانہ ماحول فراہم کرکے آپس میں اتحاد کی زنجیر کو توڑا جاتا ہے، جہاں حقیقت کو جھوٹ اور پیسوں کے سامنے دفن کردیا جاتا ہے، جہاں حق بولنے والے کی ٹانگیں کھینچنا اور دیوار سے لگادیا جاتا ہے، جہاں اندھی تقلید اور شخصیت پرستی کو فروغ دے کر تعصب و فساد برپا کیا جاتا ہے، جہاں رنگ، نسل، قوم و ذاتیات کے جداگانہ ہونے پر نفرتوں کی بھینٹ چڑھا دیا جاتا ہے، جہاں غیر مذہب عورتوں کو زبردستی اسلام قبول کرنے پر اُکسایا جاتا ہے، جی ہاں جناب میں نے اُس معاشرے میں آنکھ کھولی جہاں مذہب کے نام پہ کھلواڑ، سیاست کے نام پہ گالم گلوچ اور کئی اسلام دشمن عناصر کو بڑھاوا دیا جاتا ہے ۔
اب رُکیں ذرا سوچیں کہ ایک بہترین لیڈر کے ہوتے ہوئے ملک میں اِیسے گھٹیا عزائم، تنازعات، قوم کے بچوں میں منفی اثرات مرتب کرنا کیا واقعی یہ ایک بہترین لیڈر کی نشانی ہے؟ کس منہ سے ہم اندھی تقلید اور شخصیت پرستی کی آڑ میں بہترین لیڈر قرار دیتے ہیں؟
بلکہ لیڈر تو وہ ہے جو وطنِ عزیز کی یوتھ جنریشن کو ہر موڑ پر ہمّت دے، اُنھیں آگے لیکر آئے، اُنھیں فروغ دے، اُنھیں سراہنے کی کوشش کرے ۔ بہترین لیڈر وہ ہے جس کے دل میں حقیقی معنوں میں عوام کا درد ہو، عوام کی خیر خواہی کا جذبہ ہو، اُسکے الفاظ اُسکے دل کی آواز عوام کے درد کو سمجھنے کی ترجمانی کرتی ہو ۔ بہترین لیڈر وہ ہے جسکا ہر ایک کام مذہب، قوم، رنگ، نسل، فرقہ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کی عکاسی کرتا ہو ۔
یاد رکھیں اگر اپنے ملک میں ترقی و تبدیلی چاہتے ہیں تو اپنی زبان اور اپنے کلچر کو فروغ دیں، مستقبل کے معماروں کو آگے لیکر آئیں، اُنھیں یکسا تعلیمی نظام مہیا کریں، زبانی کلامی گفتگو کے سِوا اپنی گفتگو کو عملی طور پر بھی کارآمد بنائیں، تعلیم کو آسان اور خواہ غریب ہو یا امیر سب کیلئے تعلیم حاصل کرنے کیلئے بہتر اقدامات کئے جائیں ۔ یقین جانیئے پھر اِسی ملک سے آپ کو قابل ڈاکٹر، انجنیئر، ماہر سائنسدان، اور شعبہ تعلیم سے تعلق رکھنے والے مختلف دیگر شعبوں سے آپ کو یہی نوجوان نسل آسمان کی بلندیوں میں نظر آئے گی ۔
تمام خرافات کو دُور کرکے ملک کو ایک مثبت راہ پر گامزن کریں اور یہ تمام خوبیاں ایک لیڈر کو بہترین بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، پھر انشاءاللّه ترقی اور تبدیلی کی مثبت روایات کو فروغ دیتا ہوا یہ ملک دنیا کے نقشے پر ترقی یافتہ سرزمین بن کر اُبھرے گا ۔