قازقستان میں پٹرول قیمتوں پر ہنگامے، پولیس اہلکاروں سمیت 46 ہلاک
نورسلطان: مہنگائی کے عفریت نے قازقستان میں تباہی مچادی، پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافے کے خلاف ہونے والے پُرتشدد مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 46 ہوگئی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق قازقستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر 2 جنوری سے ہونے والے پُرتشدد مظاہروں کے بعد حکومت مستعفی ہوگئی تھی اور صدر نے ہنگاموں سے متاثر ہونے والے دو شہروں میں ایمرجنسی نافذ کردی تھی۔
الماتی اور مینگسو میں ایمرجنسی کے نفاذ اور رات کے کرفیو کے باوجود تاحال حالات کشیدہ ہیں۔ ان شہروں میں صدر قاسم جومارت توقایف کی ہدایت پر مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن بھی جاری ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
تاحال مجموعی طور پر 46 ہلاکتیں ہوچکی ہیں جن میں 28 شہری اور 18 پولیس اہلکار شامل ہیں جب کہ سیکڑوں زخمی ہیں اور 3 ہزار سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
قازق صدر قاسم الماروت نے حالات قابو میں ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ قانون اور حکومتی احکامات کو توڑنے والوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کردیا ہے، جس میں اب تک 18 پولیس اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب وزات داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پولیس کی جوابی فائرنگ میں ہلاک ہونے والے 28 افراد شہری نہیں بلکہ دہشت گرد تھے۔
حکومت کے مستعفی ہونے کے باوجود قیمتوں کے خلاف اب بھی احتجاج کرنے والے مظاہرین کا کہنا ہے کہ صدر نے کابینہ کو چلتا کرکے اپنا عہدہ بچایا جب کہ مسائل کی اصل جڑ وہ خود ہیں۔
روس نے قازقستان میں بگڑتی صورت حال کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اپنی فوجین بھیجنے کا عندیہ ہے جس پر یورپی یونین نے روس کو کسی بھی مہم جوئی سے باز رہنے کے لیے خبردار کیا ہے۔