کشمور واقعہ، فرض شناس پولیس افسر کو قائداعظم میڈل دینے کی سفارش!
کراچی: سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کشمور واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اور بحیثیت حکومتی ذمے دار میرے پاس الفاظ نہیں کہ اے ایس آئی محمد بخش برڑو کو خراج تحسین پیش کرسکوں۔
ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کشمور واقعے پرپریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کشمور میں بڑا وحشیانہ واقعہ منظرعام پر آیا، ہم سب کو بحیثیت قوم اس واقعے نے جھنجھوڑ دیا ہے، واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ پولیس کشمور کے اے ایس آئی محمد بخش برڑو نے کارروائی کی، بحیثیت حکومتی ذمے دار اور والد میرے پاس الفاظ نہیں کہ اس شخص کو خراج تحسین پیش کرسکوں، اس بہادر پولیس افسر کی بیٹی کو بھی سلام پیش کرتا ہوں، اس کی ہمت بہادری مثالی تھی۔ پولیس افسر محمد بخش کو قائداعظم پولیس میڈل دینے کے لیے وفاق کو خط لکھیں گے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ حکومت سندھ بچی کے علاج کی مکمل ذمے داری اٹھانے کا اعلان کرتی ہے، اگر بچی کو علاج کی غرض سے بیرون ملک بھی لے جانا پڑا تو حکومت سندھ پیچھے نہیں ہٹے گی۔
دوسری طرف اجتماعی جنسی درندگی اور تشدد کا شکار4 سالہ بچی (ع) کی حالت بدستور خراب ہے۔ بچی کو مزید بہترعلاج کے لیے چانڈ کا چلڈرن پیڈز سرجری وارڈ سے چائلڈ ایمرجنسی وارڈ میں شفٹ کردیا گیا ہے۔ سندھ حکومت کی ہدایات پر ویمن کمیشن کی چیئرپرسن نزہت شاہین چلڈرن اسپتال پہنچ گئی ہیں۔
متاثرہ بچی کی والدہ نے وزیراعظم عمران خان اورچیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کو واقعے میں ملوث ملزمان کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں، بیٹی کی طبعیت تاحال ناساز ہے، سانس ٹھیک سے نہیں آرہی ہے۔
یاد رہے کہ کراچی کی رہائشی تبسم بی بی کو نوکری کا جھانسہ دے کرکشمور لے جایا گیا جہاں پہلے اس کے ساتھ اور پھر اس کی 4 سالہ بیٹی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی۔ معصوم بچی پر وحشیانہ اور بہیمانہ تشدد کیا گیا کہ اس کے پیٹ کی آنت بھی نکل آئی، اس کے دانت توڑ دیے گئے، گلا دبایا گیا اور سر کے بال بھی کاٹ دیے گئے تھے۔
کشمور واقعے میں اے ایس آئی محمد بخش برڑو کا کردارمثالی ہے جنہوں نے معصوم بچی کی بازیابی اور ملزمان تک رسائی کے لیے اپنی اہلیہ اوربیٹی کی مدد فراہم کی اور بچی کو بازیاب کرواکر ملزم کو گرفتار بھی کروایا۔