پاکستان کے پہلے چیف جسٹس سر میاں عبدالرشید
(برسی کے موقع پر خصوصی تحریر)
پاکستان جب آزاد ہوا تو ہر سُو وسائل کا فقدان تھا، تاہم اُس وقت بھی وطن عزیز کو مختلف شعبوں میں ایسی شخصیات کا ساتھ میسر تھا، جنہوں نے ابتدائی وقتوں میں اس نوزائیدہ مملکت کے نظام کو چلانے میں شب و روز ایک کردیے۔ قومی عدالتی تاریخ میں ایک ایسی ہی عظیم ہستی کی خدمات ملک عزیز کو حاصل رہیں۔ سر میاں عبدالرشید پاکستان کے پہلے چیف جسٹس تھے۔ آپ پاکستان اور اس مملکت کی عدلیہ کے بانیان میں سے ایک شمار ہوتے ہیں۔ آج آپ کی برسی ہے، 6 نومبر 1981 کو 92 برس کی عمر میں اسلام آباد میں آپ کا انتقال ہوا تھا، لیکن اس حوالے سے ہر سُو خامشی راج کرتی نظر آتی ہے۔ کسی میڈیا چینل پر اس ضمن میں کوئی خبر نشر نہیں کی گئی اور نہ ہی کسی اخبار وغیرہ میں آپ کی برسی کی کوئی خبر شائع ہوئی۔ اس صورت حال پر جتنا افسوس کیا جائے، کم ہے۔ ہم اپنے اکابرین کو یکسر فراموش کرتے چلے جارہے ہیں، جو یقیناً کسی طور مناسب امر نہیں گردانا جاسکتا۔ قوم کو اس روش کو ترک کرنے کی ضرورت ہے۔
جسٹس میاں عبدالرشید کے مختصر حالات زندگی کے متعلق قارئین کو بتاتے چلیں۔ آپ 29 جون 1889 کو باغبان پورہ (لاہور) کی میاں فیملی میں پیدا ہوئے۔ ایف سی کالج سے بی اے کیا، کیمبرج یونیورسٹی (لندن) سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ وکالت کی پریکٹس 1913 میں لاہور سے شروع کی۔ 1923 میں لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس شادی لال کے کہنے پر آپ کا عبوری جج کی حیثیت سے تقرر ہوا۔ 1927 سے 1931 تک آپ اُس وقت کی پنجاب حکومت کے وکیل کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔ 1933 میں آپ لاہور ہائی کورٹ کے جج مقرر ہوئے۔ آزادی سے ایک برس قبل آپ لاہور کی عدلیہ کے چیف جسٹس بنے۔ 15 اگست 1947 کو جب قائداعظم محمد علی جناحؒ کو پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کے عہدے کا حلف اُٹھانا تھا تو اُس وقت مسلم برادری سے تعلق رکھنے والے برطانوی ہند کے سینئر ترین جج آپ ہی تھے، لہٰذا آپ نے ہی قائدؒ سے حلف لیا۔ بانیئ پاکستان (جو خود برصغیر کے معروف قانون دان تھے) بھی آپ کی صلاحیتوں کے معترف تھے، لہٰذا 27 جون 1949 کو اُنہوں نے آپ کو پاکستان کا پہلا چیف جسٹس مقرر کیا۔ آپ نے اس حیثیت میں 29 جون 1954 تک خدمات انجام دیں۔
2005 میں حکومت پاکستان نے آپ کی خدمات کے اعتراف میں دارالحکومت اسلام آباد کی ایک اہم سڑک کا نام بدل کر جسٹس سر میاں عبدالرشید ایونیو رکھا۔