اسلامی نظریاتی کونسل سے کورونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے کے الفاظ پر رائے طلب!
لاہور: عدالت عالیہ نے کورونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے کے الفاظ پر پابندی لگانے کی درخواست پر اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے طلب کرلی۔
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد قاسم خان نے اخبارات، ٹی وی چینلز اور سرکاری ذرائع ابلاغ پر کورونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے جیسے الفاظ کے استعمال کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
سلمان ادریس ایڈووکیٹ نے درخواست میں وزارت اطلاعات و نشریات، پیمرا، وزارت مذہبی امور، حکومت پنجاب، آئی جی پنجاب سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے اخبارات، چینلز میں غیر اخلاقی اور غیر اسلامی الفاظ کا استعمال کیا جارہا ہے، اللہ کے فیصلوں کے خلاف کوئی بھی نہیں لڑسکتا، کورونا سے لڑنے جیسے الفاظ کا استعمال غیر اخلاقی اور غیر اسلامی ہے، جس پر پابندی عائد کی جائے۔
عدالت نے کورونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے کے الفاظ اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجواتے ہوئے کہا کہ کونسل اپنی رائے سے صدر مملکت، وزیراعظم اور لاہور ہائی کورٹ کو آگاہ کرے۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو تفصیلی تحریری جواب بھی جمع کروانے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان نے ریمارکس دیے کہ دنیا میں صرف دو ریاستیں ہیں ایک اسرائیل اور ایک پاکستان جو مذہب کی بنیاد پر قائم ہیں، آئین کے دیباچے میں کہا گیا ہے کہ حکمرانی اللہ کی ہے تو اللہ کے احکام کی وضاحت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہے، اللہ کی حکمرانی کے بعد پارلیمنٹ کی بالادستی محدود ہوجاتی ہے، آرٹیکل 2 اے کی موجودگی میں ہماری پارلیمنٹ کی بالادستی اللہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ہے۔