ایران کے سابق نائب وزیر کو جاسوسی پر پھانسی دے دی گئی
تہران: سابق وزیر کو جاسوسی کے الزام میں پھانسی، ایران میں سابق نائب وزیر دفاع علی رضا اکبری کو برطانیہ کے لیے جاسوسی کرنے اور جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ کے قتل میں معاونت کے الزام میں پھانسی دے دی گئی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے نائب وزیر دفاع علی رضا اکبری کو 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ برطانوی شہریت رکھتے تھے اور ان پر برطانیہ کے لیے ایران کی جاسوسی کا الزام تھا۔
علی اکبر رضا اکبری پر 27 نومبر 2020 کو ایک حملے میں قتل ہونے والے بابائے ایٹم بم اور پاسداران انقلاب کے انتہائی قریب سمجھے جانے والے 59 سالہ محسن فخری زادہ کی مخبری کا الزام بھی لگایا گیا تھا۔
برطانیہ نے جاسوسی کے الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے علی رضا اکبری کی گرفتاری کو سیاسی قرار دیتے ہوئے رہائی کا مطالبہ کیا تھا، تاہم سابق نائب وزیر دفاع کو بدھ کو پھانسی کی سزا سنادی گئی۔
بدھ کو ہی علی رضا اکبری کے اہل خانہ کو الوداعی ملاقات کے لیے جیل لایا گیا تھا۔ ایران نے سابق نائب وزیر دفاع کو پھانسی دینے کی تصدیق کی ہے، تاہم یہ نہیں بتایا کہ انہیں کس دن پھانسی دی گئی۔
برطانیہ سمیت عالمی رہنماؤں نے ایران کے اس اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ اقدام قرار دیا۔
دھیان رہے کہ بی بی سی کی جانب سے جاری ایک آڈیو پیغام میں علی رضا اکبری نے بتایا تھا کہ وہ کافی عرصے سے بیرون ملک مقیم تھے جہاں انہیں ایران کے ایک اہم سفارتکار نے فون کرکے اہم معاملے پر صلح مشورے کے لیے ایران بلایا۔
علی اکبری نے مزید بتایا تھا کہ ملاقات میں مجھ پر ایک پرفیوم اور ایک شرٹ کے عوض اہم جوہری معلومات برطانوی اہلکار کو فراہم کرنے کا مضحکہ خیز الزام لگایا گیا اور ایرانی ایجنسی کے اہلکاروں نے 3 ہزار 400 گھنٹے مجھ سے تفتیش کی تھی۔