بھارتی آبی دہشتگردی: پنجاب میں سیلاب سے بڑی تباہی، 11 شہری جاں بحق

لاہور: بھارت کی آبی دہشت گردی اور بارشوں کے باعث پنجاب کے دریاؤں اور ندی نالوں میں شدید سیلاب کی صورت حال برقرار ہے، دریائے راوی میں سیلابی پانی کی سطح بلند ہونے کے ساتھ پانی کی رفتار بھی تیز ہوگئی۔
دریائے راوی میں بھی سیلابی پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، جس کے باعث لاہور میں شاہدرہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، دریا کنارے شہریوں کو علاقہ خالی کرنے کا بھی کہا جارہا ہے۔
راوی، چناب اور ستلج میں سیلابی ریلا گزرنے کے باعث اطراف کے دیہات زیر آب آگئے جب کہ کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوگئیں، کئی چھوٹے بند بھی ٹوٹ گئے ہیں۔
اب تک گھروں کی چھت گرنے اور سیلابی پانی میں ڈوبنے سے 11 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔
دریائے راوی کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہاں تاریخی سیلابی ریلہ بہہ رہا ہے، اس کے باوجود تمام آبادیوں کو ریسیکو کر لیا تھا لیکن افسوس کے ساتھ کہتی ہوں11 لوگ جاں بحق ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی نالائقی کی وجہ سے لوگ جاں بحق نہیں ہوئے بلکہ ہم نے ہزاروں لوگوں کو منتقل کیا جن میں مویشی بھی شامل تھے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی نگرانی میں تمام ادارے اس وقت فیلڈ میں تین دن سے موجود ہیں، عوام سے اپیل ہے کہ جہاں سیلابی ریلا گزر رہا ہے اس کے قریب نہیں جائیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے راوی میں سیلابی پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا، اس وقت شاہدرہ کے مقام سے 1 لاکھ 91 ہزار کیو سکا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے اور آئندہ چند گھنٹوں میں تقریبا~ 2 لاکھ کیوسک پانی کا ریلا گزرے گا۔
انتظامیہ و دیگر ادارے عام افراد کو دریائے راوی کے کناروں کی جانب جانے سے روک رہے ہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق دریائے راوی میں شاہدرہ لاہور کے مقام سے 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک تک کا ریلا بآسانی گزارا جا سکتا ہے۔
سیلابی پانی دریائے راوی کے کناروں سے اوپر ہوگیا اور شاہدرہ کی جانب ملحقہ آبادیوں میں بھی پانی بڑھنے لگا ہے۔ سیلابی پانی کی مقدار میں اضافے کے باعث اطراف کی مساجد میں آبادیاں خالی کرنے کے اعلانات ہو رہے ہیں۔
ریسیکو ٹیموں نے ’’پیرا‘‘ فورس کے ہمراہ اطراف کی آبادیوں میں مقیم افراد سے گھر خالی کروا لیے۔ لاہور کی پانچ تحصیلوں کے 22 موضعہ جات ضلعی انتظامیہ خالی کروا چکی ہے۔ سول ڈیفنس، ایدھی، ریسکو 1122 سمیت دیگر اداروں کے اہلکار بھی موجود ہیں۔
دریائے راوی کوٹ نینا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 80 ہزار کیوسک اور درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 21 ہزار کیوسک اور اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
سائفن کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 91 ہزار اور انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کی آمد 1 لاکھ چار ہزار کیوسک اور اخراج 92 ہزار کیوسک ہے جس کے سبب اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
ضلع شکرگڑھ میں سیکٹروں ایکٹر فصیلیں پانی میں ڈوب گئیں جبکہ درجنوں گھر گر گئے جس کے سبب 3 افراد جاں بحق ہوئے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر درمیانے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے۔
مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 91 ہزار جبکہ اخراج 1 لاکھ 85 ہزار کیوسک ہے۔ مرالہ کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں واضح کمی ہوئی ہے۔
دریائے چناب میں خانکی کے مقام پر انتہائی خطرناک اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ خانکی کے مقام پر پانی کا بہاو 8 لاکھ 59 ہزار کیوسک ہے۔
ہیڈ قادرآباد کے مقام پر انتہائی خطرناک اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ پانی کا بہاؤ 9 لاکھ 96 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے چناب میں طغیانی سے سبمڑیال کے مقام پر 50 سے زائد دیہات زیر آب آچکے ہیں، سیلابی ریلے میں ڈوبنے والوں کی تعداد 8 ہوگئی۔
دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلا کل جمعہ کو مظفرگڑھ پہنچے گا۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق سیلابی پانی آئندہ 2 روز میں مظفرگڑھ کی حدود رنگ پور، ہیڈ محمد والا، مردآباد، دوآبہ اور سنکی سے گزرے گا۔
ڈپٹی کمشنر عثمان طاہر جپہ کے مطابق ضلع مظفرگڑھ کی حدود میں دریائے چناب میں سیلاب کا بہاؤ متوقع طور پر 6 سے 7 لاکھ کیوسک ہوسکتا ہے۔
انتہائی اونچے درجے کے ممکنہ سیلاب کے دوران حفاظتی فلڈ بندوں کی خستہ حالی کے باعث شہری پریشانی کا شکار ہیں۔ رنگپور، مراد آباد، بھٹیاں والی بستی، ٹھٹھہ سیالاں اور سنکی فلڈ بندوں میں دراڑیں پڑی ہوئی ہیں۔
دریائے چناب میں طغیانی سے چنیوٹ میں اس وقت ساڑھے 3 لاکھ کیوسک کا آبی ریلا گزر رہا ہے جبکہ گنجائش ساڑھے 9 لاکھ ہے۔
ڈپٹی کمشنر صفی اللہ گوندل کا کہنا ہے کہ چنیوٹ بند کو توڑنے کے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، متعلقہ محکمے مل کر اس کے حوالے سے کوئی فیصلہ کریں گے۔ ہماری پہلی ترجیح آبادی اور چنیوٹ شہر کو بچانا ہے۔
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی خطرناک اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک ہے۔
ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاو 1 لاکھ 9 ہزار کیوسک ہے، جس کے باعث درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
وہاڑی میں لکھا سلدیرا اور جتیرا کے حفاظتی بند ٹوٹ گئے جس کے سبب سیلابی پانی لکھا سلدیرا اور موضع جتیرا میں داخل ہوگیا۔
مراد والا بند ٹوٹنے سے کالیہ شاہ، موضع دھول، موضع سائیفن، جھوک گامو، جھوک فاضل اور ویرسی واہن شدید متاثر ہوئے۔
بہاولنگر میں پانی کے تیز بہاؤ سے متعدد عارضی حفاظتی بند ٹوٹ گئے۔
ماہرین کی رائے کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کے تجاوزات کے خلاف بروقت آپریشن کا فائدہ سیلاب کی شدید صورت حال میں عوام کو جانی نقصانات سے بچانے میں ہوا ہے۔
چناب، ستلج اور راوی میں سیلاب سے پنجاب کے کل 1 ہزار 432 موضع جات کے 12 لاکھ 36 ہزار 824 شہری متاثر ہوئے۔
دریائے چناب کے کنارے آباد 991 موضع جات اور 7 لاکھ 69 ہزار 281 شہری متاثر ہوئے۔
دریائے راوی کے کنارے آباد 80 موضع جات اور 74 ہزار 775 شہری متاثر ہوئے۔
دریائے ستلج کے کنارے آباد 361 موضع جات اور 3 لاکھ 92 ہزار 768 شہری متاثر ہوئے۔
سیلاب کے باعث 2 لاکھ 48 ہزار 86 لوگوں کو گھر بار چھوڑنا پڑا، جنہیں محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ ایک لاکھ 48 ہزار سے زائد مال مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، 234 جانوروں کے علاج کے کیمپ بھی کام کر رہے ہیں۔
غیر معمولی سیلاب میں ایک بھی شہری کا جاں بحق نہ ہونا مینجمنٹ کی اعلیٰ مثال ہے، 694 ریلیف کیمپ اور 265 میڈیکل کیمپس فیلڈ میں کام کر رہے ہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے کمشنرز و ڈپٹی کمشنرز کو فیلڈ میں موجود رہنے کی ہدایات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ڈی ایم اے صوبے بھر میں مسلسل کوارڈینیشن کو یقینی بنا رہا ہے۔ ڈپٹی کمشنرز اور دیگر افسران فیلڈ میں موجود رہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کے انخلاء کو جلد از جلد یقینی بنائیں، عوام کے جان و مال کی حفاظت اولین ترجیح اور ذمہ داری ہے۔ تمام متعلقہ ریسکیو و ریلیف ادارے ہائی الرٹ رہیں، کوتاہی کی گنجائش نہیں۔