بھارت کو ایک اور عبرت ناک شکست

 


دانیال جیلانی

گزشتہ روز امریکا کی جانب سے بھارتی پراکسیز کالعدم بی ایل اے اور مجید گروپ کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔ یہ پاکستان کی سفارتی محاذ پر بڑی کامیابی اور دہشت گرد ریاست بھارت کی بدترین ہار ٹھہرایا جارہا ہے۔ بھارت کا مکروہ چہرہ دُنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیا ہے، جو ناصرف خطے میں بدامنی کا ذمے دار ہے، بلکہ دُنیا کے امن کے لیے بھی سنگین خطرہ قرار پاتا ہے، کیونکہ کینیڈا میں اس کی دہشت گردی کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں، جب اس کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی را نے سکھ علیحدگی پسند تنظیم کے رہنما کو کینیڈا میں قتل کروایا، امریکا میں ایک اور خالصتان تحریک کے رہنما کے قتل کی بھارتی سازش پکڑی گئی۔ دُنیا بھر کے ممالک میں بھارت دہشت گرد سرگرمیاں سرانجام دے چکا ہے۔ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے سالہا سال سے اپنے پالے ہوئے دہشت گردوں کے ذریعے دہشت گردی کروارہا ہے، لیکن ہماری پاک افواج اس کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنی ہوئی ہیں اور دشمن کے مذموم عزائم کو کسی طور پورا نہیں ہونے دیتیں، اس کی ہر سازش کو انتہائی جانفشانی سے ناکام بناڈالتی ہیں۔ اس میں دنیا کے کسی بھی اہم طاقتور، بڑے یا چھوٹے ملک کے دفاع میں جہاں وسائل نے اہم کردار ادا کیا ہے، وہیں پہ ملکی سلامتی کی ذمے داری ان ممالک کی افواج نے ادا کی ہے۔
فوج ریاست کی سلامتی، آزادی اور شہریوں کی عزت و آبرو کی حفاظت کا واحد ضامن دفاعی ادارہ ہوتا ہے، جو شخص مادرِ وطن سے محبت کرتا ہے وہ فوج پر شدید نوعیت کی تنقید کرنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا، جس سے اس ملک کی فوج کمزور ہو، اس کے اندر بددلی اور بداعتمادی پیدا ہونے کا امکان ہو۔
پاکستان ایٹمی ریاست ہے، جس کے اہم ترین ستون مقننہ، انتظامیہ، عدلیہ، فوج اور میڈیا ہیں، جن میں سے اگر ایک ستون بھی کمزور ہوا تو ریاست مفلوج ہو کر رہ جائے گی۔
آئین کے مطابق ریاست کا کوئی شہری فوج کی تضحیک نہیں کرسکتا۔ اسی ضمن میں پاکستان کے دفاعی اداروں نے بھی ہر محاذ پر ملکی سلامتی میں اپنا کردار روز اول سے ادا کیا۔
65 کی جنگ ہو یا 71 میں دشمن کا سامنا، کارگل کے برف پوش پہاڑ ہوں یا نائن الیون کے بعد دشوار گزار کٹھن مرحلے، پاک فوج نے ہمیشہ ملکی دفاع کے لیے جانیں نچھاور کیں، ملک پر کسی قسم کی آنچ نہ آنے دینے کے لیے ایک انچ پیچھے نہ ہٹے اور سرحدوں پر ڈٹ کر کھڑے رہے۔
ملک پر جب بھی مشکل وقت آیا پاک افواج نے دفاعی ذمے داری کے ساتھ ملک کی خاطر سیاسی ذمے داروں کے ساتھ مل کر ریاست کے وسیع تر مفاد میں اضافی ذمے داریاں بھی نبھائیں۔ پاک افواج ہمارا فخر ہیں اور ان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والے لعنت و ملامت کے مستحق ہیں۔
یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ کسی بھی ملک کی فوج عوامی حمایت کے بغیر نہ ہی کسی دشمن ملک کے خلاف جنگ جیت سکتی ہے اور نہ ہی اپنے ہی ملک کے داخلی امن کو قائم کرسکتی ہے۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ تین، ساڑھے تین سال قبل سوشل میڈیا پر ملک کے ریاستی اداروں بالخصوص افواج پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ معرکہ حق میں شاندار فتح کے بعد سوشل میڈیا کے دہشت گردوں کو خود ہی شکست ہوگئی۔ افواج پاکستان نے دفاع وطن کی ذمے داری احسن انداز میں نبھائی اور اپنے خلاف کیے جانے والے تمام تر پروپیگنڈوں کا اپنی کارکردگی سے منہ توڑ جواب دے کر دشمن کے زرخریدوں کی سوشل میڈیائی دانشوری کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی۔۔
معاشی مضبوطی کا دارومدار دوست ممالک کے قرضہ جات ہیں، ایسے میں یہ مذموم مہم وطن دشمنوں کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے، محب الوطنوں کا نہیں۔
بھارت گزشتہ چار دہائیوں سے افواج پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کو بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے، لیکن اسے اپنے جھوٹ اور پروپیگنڈوں میں خود ہی پچھلے تین ماہ سے ہزیمت کا سامنا ہے۔ بھارت جانتا ہے کہ پاکستان کا دفاع انتہائی مضبوط ہے اور افواج پاکستان کو اب جنگ سے زیر نہیں کیا جاسکتا، اس لیے وہ اب بھی جھوٹ کے بل پر کامیابی سمیٹنا چاہتا ہے، اس مذموم مقصد میں یہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔ پچھلے تین ماہ سے اُس کو تاریخی ہزیمت کے ساتھ بدترین ذلت اور رسوائی کا سامنا ہے۔پاکستان کے لیے گڑھا کھودنے والا بھارت خود اُس میں جاگرا ہے۔
امریکا کی جانب سے بھارتی پراکسیز کو دہشت گرد قرار دینا، اہم سنگ میل ہے، پاکستان کے موقف کی دُنیا بھر میں ستائش ہورہی ہے، پاکستان کا وقار اور اعتبار جنگ مئی میں شاندار کامیابی کے بعد خاصا بلند ہوا ہے جب کہ بھارت اپنا معیار اور اعتبار کھوچکا ہے۔ اب تاریخی ہزیمت اور رُسوائی اس کا مقدر بن گئی ہے۔ دہشت گردی کے ذریعے وہ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار نہیں کرسکتا۔ پاک افواج فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج کے خلاف مصروف عمل ہیں، ان شاء اللہ جلد یہ فتنے کیفر کردار کو پہنچیں گے۔ قوم کو پاک افواج پر بہت فخر ہے اور وہ ان کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔