دمے کے علاج کے حوالے سے اہم سنگ میل
لندن: دمے کے علاج کے حوالے سے ایک اہم سنگ میل عبور کرلیا گیا ہے۔
ایسٹن یونیورسٹی اور امپیریل کالج لندن کے ماہرین نے ایک نیا طریقہ کار دریافت کیا ہے، جس میں انہوں نے دمے کے بنیادی جڑ تلاش کی ہے۔ چوہوں پر تجربات میں مجازی طور پر دمے کی ہرعلامت ختم ہوگئی اور ان کی سانس کی نالیاں دو ہفتے تک نارمل رہیں۔
پاکستان سمیت پوری دنیا میں دمے کا مرض انتہائی تکلیف دہ اور سالانہ ہزاروں، لاکھوں افراد اس کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں۔ فی الحال اس کا علاج اسٹیرائیڈز سے کیا جاتا ہے جس سے وقتی آرام آتا ہے۔ تاہم ایسٹن یونیورسٹی کے ڈاکٹر جل جانسن اور ان کے ساتھیوں نے اس ضمن میں اسٹیم سیل کی ایک خاص قسم پیری سائٹ پرغورکیا ہے۔ جو خون کی نالیوں کے اندرونی استر میں موجود ہوتا ہے۔ جب جب گردوغبار یا کسی وجہ سے دمے کا دورہ پڑتا ہے تو پیری سائٹ سانس کی نالیوں کی دیوار تک پہنچ جاتی ہیں۔ پھر یہ پٹھے کے خلیات میں مل کر موٹے ہوتے جاتے ہیں اور سانس کی نالیاں تنگ ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔
معلوم ہوا کہ ایک قسم کا پروٹین سی ایکس سی ایل 12 پیری سائٹس کو حرکت دیتا ہے۔ اس کے لیے سائنس دانوں نے ایل آئی ٹی 927 نامی سالمہ (مالیکیول) بنایا ہے جو اس کے سگنل کو روکتا ہے۔ اسے سالمے کو چوہے کی ناک میں ڈالا گیا۔ جن جن چوہوں پر اسپرے کیا گیا تھا، ان میں ایک ہفتے تک دمے کی کافی علامات ختم ہوگئیں۔ دوسری جانب ایل آئی ٹی 927 کے علاج سے سانس کی نالیوں کی باریکی بھی برقرار رہی۔ یہاں تک کہ دمے والے چوہے کی سانس کی نالیاں عین تندرست چوہوں جیسی ہوگئیں۔
اب سائنسداں اس پر مزید تحقیق کررہے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ چوہوں پر اثر کے بعد انسانوں پر بھی اس کے فوائد دیکھے جاسکتے ہیں۔