حکیم محمد سعید کا یوم شہادت
حکمت کی دُنیا کی عظیم شخصیت حکیم محمد سعید کا یوم شہادت آج منایا جارہا ہے۔ آپ اپنی ذات میں انجمن تھے، ملک اور قوم کے لیے آپ کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ آپ نے اپنی پوری زندگی انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے وقف کردی۔ آپ کی شخصیت ہمہ جہت خوبیوں کی حامل تھی اور بے شمار لوگوں نے آپ سے فیض حاصل کیا۔
حکیم محمد سعید 9 جنوری 1920 کو نئی دہلی (غیر منقسم ہندوستان) میں پیدا ہوئے۔ دو برس کی عمر میں ہی والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ ان کی تربیت والدہ اور بڑے بھائی حکیم عبدالحمید نے کی۔ آپ نے 1936 میں طیبہ کالج دہلی کے شعبہ طب میں داخلہ لیا۔ 1940 میں تعلیم مکمل کرکے بطور معالج کام شروع کیا۔
حکیم محمد سعید کے آباو اجداد کا تعلق ہربل ادویہ کے کاروبار سے تھا اور انہوں نے تقسیم ہند سے قبل ہمدرد وقف لیبارٹریز کا آغاز کیا جو آج دُنیا میں یونانی ادویہ سازی کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ آپ نے تحریک آزادی پاکستان میں بھی حصہ لیا۔ قیام پاکستان کے بعد 1948 میں حکیم سعید اہل خانہ کے ہمراہ کراچی آگئے۔ ایک کمرہ کرایہ پر حاصل کیا اور وہیں ہمدرد لیبارٹریز کی بنیاد رکھی اور تب سے اپنی وفات تک اُس کے ڈائریکٹر رہے، ہمدرد فائونڈیشن کی شہرت دیکھتے ہی دیکھتے چہار دانگ عالم میں پھیلی اور آج یہ ایک معتبر ادارہ گردانا جاتا ہے۔
آپ 1952 میں ترکی گئے اور انقرہ یونیورسٹی سے فارمیسی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ وہاں سے وطن واپسی کے بعد مشرقی ادویہ پر تحقیق دوبارہ شروع کی، سندھ یونیورسٹی سے بہ حیثیت ایسوسی ایٹ پروفیسر فارمیسی منسلک ہوئے، 1964 میں استعفیٰ دے دیا۔ 1985 میں آپ نے ہمدرد یونیورسٹی قائم کی، جس کے آپ پہلے وائس چانسلر بنے۔ آپ نے قریباً 200 کتابیں اور جرنلز اُردو اور انگریزی میں مختلف موضوعات پر لکھے۔ ’’ہمدرد صحت‘‘ اور ’’ہمدرد نونہال‘‘ کا اجرا کیا جو بچوں کا معروف ڈائجسٹ ہے۔ آپ نے ادویہ، سائنس، تعلیم اور تہذیب سے متعلق مختلف عالمی کانفرنسوں میں شرکت کی۔
آپ 19 جولائی 1993 سے 23 جنوری 1994 تک سندھ کے گورنر رہے۔ آپ کو بیشتر ملکی اور بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا۔ حکومت پاکستان کی جانب سے 1966 میں ستارۂ امتیاز اور 2002 میں نشان امتیاز عطا کیے گئے۔
17 اکتوبر 1998 کو کراچی میں آپ کو شہید کردیا گیا۔ آپ کی اکلوتی بیٹی سعدیہ راشد ہیں، جو اس وقت ہمدرد فائونڈیشن کی صدر ہیں۔