گریٹ پوٹو: پُراسرار جنگلی دنیا کا خاموش شکاری

فہیم سلیم
دنیا میں ہزاروں اقسام کے پرندے پائے جاتے ہیں، ہر ایک کی اپنی ایک انفرادیت، خوبصورتی اور طرزِ زندگی ہوتی ہے۔ کچھ پرندے اپنے رنگ برنگ پروں سے پہچانے جاتے ہیں، کچھ اپنی سُریلی آواز سے اور کچھ اپنی غیر معمولی عادات و حرکات سے۔ ایسے ہی پرندوں میں سے ایک عجیب، پُراسرار اور کم معروف پرندہ ہے "گریٹ پوٹو (Great Potoo)”، جو اپنی شکل، آواز اور طرزِ زندگی کی بدولت دنیا بھر کے ماہرین حیاتیات، پرندہ شناسوں اور فطرت سے محبت کرنے والوں کے لیے دلچسپی کا باعث بنا ہوا ہے۔
گریٹ پوٹو بنیادی طور پر وسطی اور جنوبی امریکا کے گھنے برساتی جنگلات، دلدلی علاقوں اور درختوں سے بھرپور خطوں میں پایا جاتا ہے۔ اس کی موجودگی میکسیکو، کوسٹاریکا، کولمبیا، ایکواڈور، پیرو، برازیل اور دیگر قریبی ممالک میں دیکھی گئی ہے۔ یہ پرندہ زیادہ تر اونچے درختوں پر رہتا ہے، جہاں اسے شکاریوں سے محفوظ پناہ گاہ ملتی ہے۔
گریٹ پوٹو اپنی کیموفلاج (چھپنے کی صلاحیت) کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ دن کے وقت، جب یہ ساکن حالت میں درخت کی ٹوٹی ہوئی شاخ یا تنہ بن کر بیٹھتا ہے، تو اسے پہچاننا قریباً ناممکن ہوجاتا ہے۔ اس کی بھوری، خاکستری اور داغ دار پروں کی رنگت بالکل درخت کی چھال جیسی لگتی ہے اور وہ اپنے جسم کو اس حد تک ساکت رکھتا ہے کہ انسان کی آنکھ بھی دھوکا کھا جائے۔
اس کا یہ دفاعی طریقہ اسے نہ صرف شکاریوں سے بچاتا ہے، بلکہ آرام اور نیند کے لیے محفوظ ماحول بھی فراہم کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دن بھر یہ بالکل خاموش اور غیر متحرک رہتا ہے۔
جیسے ہی سورج غروب ہوتا ہے اور رات کا اندھیرا چھا جاتا ہے، گریٹ پوٹو جاگ اٹھتا ہے۔ اس کی بڑی، زرد اور چمک دار آنکھیں اندھیرے میں دیکھنے کی زبردست صلاحیت رکھتی ہیں، جو اسے رات کے وقت شکار کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
یہ پرندہ زیادہ تر اُڑتے ہوئے کیڑے مکوڑوں، پتنگوں، بھونروں اور دیگر حشرات کا شکار کرتا ہے۔ وہ شاخ پر بیٹھ کر اندھیرے میں اپنے شکار پر نظریں جماتا ہے اور پھر اچانک اپنی چونچ کھول کر، ایک ہی وار میں شکار کو قابو میں کرلیتا ہے۔ اس کا شکار کرنے کا انداز خاموش، فوری اور نہایت مؤثر ہوتا ہے، جو اسے ایک کامیاب شکاری بناتا ہے۔
گریٹ پوٹو کی سب سے دلچسپ خصوصیت اس کی آواز ہے۔ یہ آواز نہ صرف عجیب بلکہ خوف ناک اور پراسرار بھی ہوتی ہے۔ جنگل کے سناٹے میں اس کی آواز کسی بھوتنی کی چیخ، کراہ یا بین جیسی محسوس ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مقامی لوگ صدیوں سے اس پرندے کی آواز کو جنگل کے آسیب، جن یا روحوں سے جوڑتے آئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ آواز گریٹ پوٹو اپنے علاقے کی حدود کے تعین یا ممکنہ ساتھی کو متوجہ کرنے کے لیے نکالتا ہے۔ مگر جو بھی ہو، رات کے اندھیرے میں یہ آواز سننے والے کی ریڑھ کی ہڈی میں سرد لہر دوڑا دیتی ہے۔
گریٹ پوٹو کا شمار درمیانے سے بڑے پرندوں میں ہوتا ہے۔ ایک بالغ گریٹ پوٹو کی لمبائی 40 سے 60 سینٹی میٹر تک ہوسکتی ہے جب کہ اس کے پروں کا پھیلاؤ بھی خاصا وسیع ہوتا ہے۔
اس کا سر بڑا اور آنکھیں نمایاں ہوتی ہیں جب کہ چونچ چوڑی اور مختصر ہوتی ہے، جو کھلے منہ سے شکار کو آسانی سے پکڑنے کے لیے ڈھالی گئی ہے۔ اس کی گردن اور جسم نسبتاً لمبا ہوتا ہے، جو اسے درخت کے تنے کی شکل اختیار کرنے میں مدد دیتا ہے۔
گریٹ پوٹو کے نر اور مادہ میں ظاہری فرق کرنا بہت مشکل ہوتا ہے، کیونکہ دونوں کی شکل و صورت قریباً یکساں ہوتی ہے۔ یہ پرندے جوڑے کی صورت میں رہتے ہیں اور عام طور پر ایک ہی انڈا دیتے ہیں، جسے وہ ایک درخت کی کھوکھلی جگہ یا ٹوٹی ہوئی شاخ پر بغیر گھونسلے کے رکھتے ہیں۔
مادہ پرندہ انڈے کو دن کے وقت اپنے چھپنے والے انداز میں سینکتی ہے جب کہ نر پرندہ رات کو شکار پر نکلتا ہے۔ چوں کہ انڈا کھلے میں ہوتا ہے، اس لیے چھپنے کی صلاحیت اس کی بقا میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
اگرچہ گریٹ پوٹو کی آبادی فی الحال خطرے میں نہیں، تاہم جنگلات کی کٹائی، انسانی مداخلت اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث اس کے مسکن متاثر ہورہے ہیں۔ چونکہ یہ پرندہ مخصوص ماحول میں رہتا ہے، اس لیے اس کی بقا براہِ راست فطری جنگلات کے تحفظ سے جُڑی ہوئی ہے۔
ماہرین ماحولیات اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ایسے پُراسرار اور نایاب پرندوں کو محفوظ رکھنے کے لیے شعور بیدار کرنے، تحقیق بڑھانے اور قدرتی ماحول کے تحفظ کی فوری ضرورت ہے۔
گریٹ پوٹو ایک ایسا پرندہ ہے جو خوف، حیرت اور تجسس کو ایک ساتھ جگاتا ہے۔ اس کی چھپنے کی مہارت، شکار کا انداز، پُراسرار آواز اور نایاب شکل و صورت اسے پرندوں کی دنیا کا ایک انوکھا اور دلکش کردار بناتی ہے۔ اگرچہ یہ عام نظروں سے اوجھل رہتا ہے مگر فطرت کے رازوں میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے یہ پرندہ ایک ناقابلِ فراموش دریافت ہے۔