شرح سود میں اضافہ مستحکم گروتھ کے لیے کیا گیا: گورنر اسٹیٹ بینک
اسلام آباد: اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ ہوا ہے، بڑھتی قیمتوں کے استحکام کی کوششیں جاری ہیں جب کہ مستحکم گروتھ ہمارا ہدف ہے اور شرح سود میں اضافہ اسی مقصد کے تحت کیا گیا۔
گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، اس سال ہماری گروتھ 5 فیصد ہوگی، ہماری معاشی ترقی کی رفتار بڑھ رہی ہے، اس سال معاشی ترقی کا ہدف 5 فیصد طے کیا ہے۔
رضا باقر نے مزید کہا کہ مہنگائی کی رفتار میں اضافہ ہورہا ہے، ہمارا ہدف مستحکم گروتھ ہے، پچھلے دو ماہ میں مہنگائی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھا ہے، یہ ہماری پچھلی توقعات سے زیادہ تھا، گروتھ کی بہتری کے لیے آج ہم نے یہ قدم اٹھایا ہے، کچھ لوگوں کے تحفظات بھی ہیں، ہمیں خود بھی مہنگائی، ایکسچینج ریٹ کی وجہ سے تحفظات تھے، امید ہے آج جو قدم اٹھایا ہے اس سے ڈیمانڈ میں موڈریشن ہوگی اور ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بے تحاشا درآمدات کو کم کرنا چاہتے ہیں، مہنگائی 9 فیصد اور شرح سود 75۔8 فیصد ہے، ہمارے اقدامات سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی آئے گی، افغانستان ضرورت سے زیادہ کیش جارہا تھا، ہم نے اس کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جب کہ افغانستان کی وجہ سے بھی ایکس چینج ریٹ پر دباؤ آیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ رواں کھاتوں کا خسارہ قابو کرنے کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں، رواں سال ترسیلات زر 30 ارب ڈالر سے زائد ہونے کی توقع ہے، ترسیلات بڑھنے سے ہمارا ایکس چینج ریٹ مستحکم ہوگا، ہماری اکانومی کی سمت درست ہے، ایکس چینج ریٹ کے حوالے سے بینکوں کے صدور کے ساتھ ملاقات کی، ملاقات کا مقصد بینکوں کو بتانا تھا کہ آگے استحکام دیکھ رہے ہیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا کہ بینک بھی اپنے صارفین کو اعتماد دیں گے تو ڈالر کی سٹے بازی ختم ہوگی، سعودی امداد کی خبر سے ہمارا ایکس چینج ریٹ 175 سے 170 پر آگیا جب کہ ریٹ کم ہوا تو ایکسپوٹرز نے ڈالر تیزی سے تڑوانے شروع کردیے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے، اسٹیٹ بینک کے لیے بہتر فیصلہ کرے گی، اسٹیٹ بینک قانون میں کوئی پہلی بار ترمیم نہیں کی جارہی، مرکزی بینک قانون میں اگر ترمیم ہوئی تو یہ 5 ویں دفعہ ہوگی، اس ترمیم کا مقصد اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کو بڑھانا ہے جب کہ اس حوالے سے بہتر جواب حکومتی نمائندہ ہی دے سکتا ہے۔