غزہ: شہدا کی تعداد 8500 سے متجاوز، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ مکمل بند
غزہ: اسرائیل کی غزہ پر مسلسل جارحیت جاری ہے، جس میں اسرائیلی بم باری سے ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی نظام مکمل بند ہوگیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلسطین کی ٹیلی کمیونیکیشنز ایجنسی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں آج انٹرنیٹ سمیت تمام مواصلاتی نظام منقطع کردیا گیا ہے۔
مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ایکس پر فلسطین کی ٹیلی کمیونیکیشنز کمپنی (پالٹل) نے کہا کہ میرے وطن کے پیارے لوگو، آج ہم دکھ کے ساتھ یہ اعلان کرتے ہیں کہ مواصلات سمیت انٹرینٹ سروس غزہ پٹی میں مکمل طور پر ختم کردی گئی ہے۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ 26 ویں روز بھی جاری ہے اور فضائی بم باری کے ساتھ زمینی حملے بھی تیز کردیے گئے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں شہدا کی مجموعی تعداد 8 ہزار 500 سے زیادہ ہوگئی ہے اور 23 ہزار سے زائد زخمی ہیں، شہدا میں 3542 بچے اور 2187 خواتین بھی شامل ہیں جب کہ 2 ہزار افراد اب بھی تباہ شدہ عمارات کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جن میں 1100 بچے بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ غزہ میں اسرائیل نے وحشیانہ بم باری کے ساتھ 9 اکتوبر سے ایندھن کی سپلائی بھی بند کر رکھی ہے، جس کے نتیجے میں طبی نظام مکمل بند ہونے کے نزدیک ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ لوگوں کے لیے تمام تر کوششوں اور اسپتالوں کے لیے ایندھن کے ہر قطرے کی تلاش کے بعد اب ہم اپنے سفر کے اختتام پر پہنچ گئے ہیں، اگر کوئی معجزہ نہیں ہوتا تو شفا اسپتال کا جنریٹر یکم نومبر کو بند ہوجائے گا۔
ادھر اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی جانب سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے باعث مرنے والے بچوں سے متعلق اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں۔
یونیسیف نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ میں ہر 10 منٹ میں ایک بچہ شہید ہورہا ہے اور غزہ میں ہر روز 420 سے زائد بچے اسرائیلی بم باری سے شہید یا زخمی ہورہے ہیں۔