گھر کی بار بار شفٹنگ بچوں کی ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ قرار

لندن: نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ جو گھرانہ اکثر گھر کی منتقلی (شفٹنگ) کرتی رہتی ہے، ان کے بچوں میں بعد کی زندگی میں ڈپریشن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
محققین نے پایا کہ جو بچے 10 سے 15 سال کی عمر کے درمیان ایک بار شفٹنگ کرتے ہیں، ان میں جوانی میں ڈپریشن کا شکار ہونے کا خدشہ 41 فیصد زیادہ ہوتا ہے، ان لوگوں کے مقابلے جن کے اہل خانہ شفٹنگ نہیں کرتے۔
اور جو بچے مذکورہ بالا عمر میں دو بار شفٹنگ کرتے ہیں، ان میں ڈپریشن کا اندیشہ 61 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ دوسری جانب، وہ بچے جو غریب محلے میں رہتے ہیں ان میں دیگر بچوں کے مقابلے میں ڈپریشن کا خدشہ بہت کم ہوتا ہے جو 10 فیصد ہے۔
تحقیقی نتائج بتاتے ہیں کہ بچپن کے دوران گھر کا ماحول بچوں کو مستقبل میں ذہنی صحت کے مسائل سے بچانے کے لیے بہت ضروری ہے۔
برطانیہ میں پلائی ماؤتھ یونیورسٹی کے پروفیسر کلیو سبیل نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایسے بہت سے عوامل ہیں، جن کی وجہ سے کسی شخص کی خراب ذہنی حالت کا پتا چلتا ہے، تاہم یہ پہلا ثبوت ہے، جس میں نئے پڑوس میں شفٹ ہونا ان عوام میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔