خوشبوؤں کی شاعرہ پروین شاکرکی69ویں سالگرہ
کراچی: خوشبوؤں اورمحبتوں کوشاعری کا پیراہن دینے والی پروین شاکرکا آج69واں یوم پیدائش ہے۔
پروین شاکر24نومبر1954کوکراچی میں پیدا ہوئیں۔ان کا تعلق ایک علمی اورادبی گھرانے سے تھا جس میں ان سے پہلے بھی کئی مشہورشاعرتھے۔گھرکے ادبی ماحول نے پروین شاکرکومعروف شعرا کے کلام سے روشناس کرایا۔
جامعہ کراچی سے انگریزی ادب میں ایم اے کرنے کے بعد پروین درس وتدریس کے شعبے سے وابستہ ہوئیں لیکن کچھ عرصے بعد سرکاری ملازمت کرلی اورریڈیوپاکستان کے مختلف پروگراموں میں شریک رہیں۔
کم عمری میں شاعری کا آغازکرنے والی پروین شاکرکوان کے پہلے شعری مجموعے
’’خوشبو‘‘پرآدم جی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ان کے دیگر شعری مجموعے خود کلامی، صد برگ، انکار، ماہ تمام اور کف آئینہ کو بھی بے پناہ پذیرائی حاصل ہوئی۔
پروین شاکر کے ساتھ دلچسپ اتفاق یہ ہوا کہ 1982 میں جب وہ سینٹرل سپیرئیر سروسزز(سی ایس ایس ) کے امتحان میں بیٹھیں تو اردو کے پرچے میں ایک سوال ان کی شاعری سے ہی متعلق تھا۔
پروین شاکرکی شاعری ایک نسل کی نمائندگی کرتی ہے کیونکہ ان کی شاعری کا مرکزی نکتہ عورت ہے۔ پروین شاکرنے زندگی کے تلخ و شیریں تجربات کو نہایت خوبصورتی سے لفظوں کے قالب میں ڈھالا ۔
بلقیس خانم سے لے کرشہنشاہ غزل مہدی حسن تک پروین شاکرکا کلام بہت سے گلوکاروں نے گایا جوبہت مقبول ہوا۔
پروین شاکر26دسمبر1994کوایک روڈحادثے میں خالق حقیقی سے جاملیں لیکن اپنی شاعری کے ذریعے آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔