میرے حالات کا ذمہ دار کون؟

محمد حسان

گزشتہ دنوں اخبارات، نیوز چینلز اور سوشل میڈیا سمیت مختلف فورمز پر ایک خبر بہت زیادہ گردش کر رہی تھی۔ وہ خبر یہ تھی کہ فٹبال کی عالمی تنظیم "فیفا” نے پاکستان فٹبال فیڈریشن پر پابندی لگادی ہے۔گزشتہ پانچ سال کے دوران دوسری مرتبہ پی ایف ایف کو پابندی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اس فیصلے سے فٹبال سے محبت رکھنے والے لوگوں میں شدید مایوسی پھیل گئی ہے۔ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ کہ ہمارے ملک میں سوائے کرکٹ کے کسی اور کھیل کو کبھی بھی اہمیت نہیں دی گئی۔ ہاکی اور اسکواش کا حال کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ ان دونوں کھیلوں میں ہماری تباہی کی ایک بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ ٹیلنٹ ہونے کے باوجود ہم نے ان کھیلوں کو اہمیت نہیں دی۔ دوسری بنیادی وجہ یہ کہ جب کھیل میں سیاست ہونے لگے تو کھیل اور کھلاڑی دونوں تباہ ہوجاتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ ملتا جلتا حال فٹبال کے ساتھ بھی کیا جا رہا یے۔ چیئرمین کی سیٹ کے لیے دو فریق آپس میں لڑ رہے ہیں۔ اس بات سے قطعِ نظر کہ نقصان صرف اور صرف پاکستان اور فٹبال کا ہو رہا ہے۔

فٹبال دنیا بھر میں سب سے زیادہ کھیلا جانے والا کھیل ہے۔ اس کرہِ عرض پر آباد لوگوں کی ایک بڑی اکثریت اس کھیل سے وابستہ ہے۔ اس بات سے کسی کو انکار نہیں کہ پاکستان میں فٹبال کا ٹیلنٹ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ کراچی کا علاقہ لیاری جسے مِنی برازیل بھی کہا جاتا ہے، فٹبال کے ٹیلنٹ سے مالامال ہے۔ یہاں رہنے والا چھوٹے سے چھوٹا بچہ بھی بہترین فٹبال اِسکلز دکھاتا نظر آئے گا، لیکن اصل بات اِس ٹیلنٹ کو تراشنا اور نکھارنا ہے۔ مگر افسوس جن لوگوں کو یہ ٹیلنٹ تلاش کرنا چاہیے وہ اپنی کُرسی تلاش کرنے کے چکر میں ہیں۔

 

اِس تمام صورتحال میں بےچارے اُن کھلاڑیوں کا کیا قصور جو اپنی آنکھوں میں چھوٹے چھوٹے خواب سجائے پھرتے ہیں۔ ان کے دل و دماغ پر تو صرف ایک ہی بات سوار ہوتی ہے کہ "کسی طرح مجھے چاند اور سِتارہ اپنے سینے پر سجانے کا موقع مل جائے اور دنیائے فٹبال میں اپنے عزیز مملکت پاکستان کی نمائندگی کرسکوںؕ”

اس تمام صورتحال میں کہیں نہ کہیں قصوروار ہماری حکومت بھی ہے۔ جس نے حالات اتنے سنگین ہونے کے باوجود بھی کھیل اور کھلاڑیوں کو بچانے کے لیے کسی قسم کے کوئی اقدامات نہیں کیے، بلکہ کوشش تو دور کی بات حکومت کی طرف سے کوئی بیان بھی جاری نہیں کیا گیا جو کہ نہایت افسوس ناک بات ہے۔ اب بھی وقت ہے حکومتِ وقت کو چاہیے کہ حالات کو اپنے کنٹرول میں لیں اور فٹبال کو بچانے کے لیے کوئی مؤثر اقدامات کرے، ورنہ وہ دن دور نہیں جب ہم آہستہ آہستہ ہر کھیل میں اپنا وقار کھو دیں گے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔