سینیٹ انتخابات، الیکشن کمیشن نے ضابطۂ اخلاق جاری کردیا!
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے سینیٹ انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا۔
صدر اور گورنرز سینیٹ الیکشن مہم میں حصہ نہیں لیں گے، سیاسی جماعتیں اور امیدواران انتخابات کے پُرامن اور بہتر انعقاد کے لیے تمام قوانین پر عمل درآمد کریں گی، کسی کو پاکستان، خودمختاری، استحکام اور سلامتی کے خلاف بات کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، ایسی بات سے اجتناب کرنا ہوگا جس سے عدلیہ کی آزادی یا پارلیمنٹ کی خودمختاری متاثر ہو اور افواج پاکستان کی شہرت کو نقصان ہو۔
الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں، امیدواروں، الیکشن ایجنٹس اور پولنگ ایجنٹس کا ضابطہ اخلاق جاری کردیا۔ اسلام، نظریۂ پاکستان کے خلاف کوئی پروپیگنڈا یا رائے نہیں دی جائے گی، تمام جماعتیں اور امیدوار الیکشن کمیشن کی ساکھ کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں گے ورنہ توہین کے مرتکب ہوں گے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے وقتاً فوقتاً جاری ہونے والی ہدایات کی پابندی کرنا ہوگی، کسی قسم کی کرپٹ یا غیر قانونی سرگرمیوں کا حصہ نہیں بنا جائے گا۔
انتخابی امیدواران اور ان کے حمایتی کسی سرکاری ادارے، ملازم سے کسی طرح کی امداد حاصل نہیں کریں گے۔ کوئی سرکاری ملازم کسی امیدوار کو نہ پروموٹ کرے گا نہ کسی کے الیکشن میں رکاوٹ بنے گا۔ صدر اور گورنر اپنے دفاتر یا گھر الیکشن مہم کے لیے استعمال نہیں کریں گے۔ ووٹرز پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون یا کوئی ایسا آلہ نہیں لے کر جائیں گے جس سے ووٹ کی تصویر بن سکے۔
ضابطۂ اخلاق میں الیکشن سے متعلق اخراجات کے لیے امیدواران شیڈولڈ بینک میں مخصوص اکاؤنٹ کھولنے کے پابند قرار دیے گئے ہیں۔ تمام عطیات اور امداد اسی اکاؤنٹ میں جمع کیے جائیں گے۔ امیدوار تمام انتخابی اخراجات فراہم کردہ اکاؤنٹ سے کرنے کا پابند ہوگا۔ تمام امیدواران انتخابی اخراجات ریٹرننگ آفیسر کے پاس جمع کروانے کے پابند ہوں گے۔