جلد تشخیص سے چھاتی کا کینسر قابل علاج قرار

کراچی: اکتوبر کو چھاتی کے کینسر سے آگاہی کے مہینے کے طور پر جانا جاتا ہے جس میں نچلی سطح سے لے کر پالیسی سازوں تک ہر کسی کو اس مہم کا حصہ بنایا جاتا ہے، چیف ایگزیکٹو افسرپنک ربن عمر آفتاب نے کہا کہ ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ اگر چھاتی کے کینسر کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص ہو جائے تویہ قابل علاج ہے جس سے مریضوں میں بقاکی شرح 90 فیصد سے زیادہ ہے۔
چھاتی کے کینسر کی اہمیت کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنے کے لیے پہلے ہفتے کو قومی روشنی کا ہفتہ قرار دیا گیا ہے، جس میں سیکڑوں عمارتوں اور مشہور مقامات کو روشنی کے ذریعے گلابی رنگ میں تبدیل کیا جائے گا، جس سے عوام کو یہ پیغام ملے گا کہ چھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی دینے سے ہزاروں جانیں بچ سکتی ہیں، مہم کا دوسرا ہفتہ میموگرام (چھاتی کے کینسر کی تشخیص کا مخصوص ٹیسٹ) کی اہمیت کو اجاگر کرے گا، یہ بات قابل ذکر ہے کہ خواتین اور لڑکیاں صحت مند طرز زندگی سے کینسر کے 40 فیصد خطرات کو کم کرسکتی ہیں۔
تیسرے ہفتے کینسر سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی کے لیے احاطہ کیاجائے گا ،پنک اکتوبر مہم کے آخری ہفتے میں چھاتی کے کینسر میں مبتلا نوجوان لڑکیوں پر فوکس کیا جائے گا، بیماری کا سامنا کرنے والے اور اپنی معمول کی زندگی میں واپس آنے کی کوشش کرنے والے مریضوں اور کینسر سے صحت یاب ہونے والے کی مدد کی جائے گی۔
عمر آفتاب کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا پہلا وقف شدہ بریسٹ کینسر اسپتال تکمیل کے مرحلے میں ہے جو چھاتی کے سرطان کے مریضوں کو ہر طرح کی سہولت فراہم کرے گا تاہم اس اسپتال کا آؤٹ پیشنٹ ڈپارٹمنٹ (او پی ڈی) مکمل طور پر فعال ہے اور تمام خواتین کو مشاورت اور الٹراساؤنڈ ٹیسٹ مفت فراہم کررہا ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔