ڈاکٹر عمیر ہارون۔۔۔ منشیات کے خلاف توانا آواز

منشیات کے خلاف اے این ایف کے اشتراک سے ڈاکٹر عمیر کی بنائی گئی ڈاکیومنٹریز کو بھرپور طور پر سراہا گیا

کراچی: منشیات کے استعمال سے نہایت ہی خطرناک اخلاقی برائیاں جنم لیتی ہیں اور معاشرے میں ایسی برائیوں کی جڑیں مضبوط ہوتی چلی جاتی ہیں۔ اگر نوجوان لڑکے اور لڑکیاں منشیات کے عادی ہوجائیں تو پھر جھوٹ، چوری اور بداخلاقی جیسے جرائم اپنی انتہا کو پہنچ جاتے ہیں۔
ڈاکٹر عمیر ہارون کو اس بات کا بخوبی ادراک ہے اور وہ معاشرے میں بُرائیوں کے خلاف سالہا سال سے برسرپیکار ہیں۔
منشیات کی لعنت کے خلاف وہ مختلف جہتوں میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ منشیات کے خلاف آگہی کے لیے اُن کی کوششیں قابلِ تعریف ہیں۔
منشیات کی لعنت سے نجات کے لیے ڈاکٹر عمیر ہارون اینٹی نارکوٹکس فورس سندھ کے ساتھ عرصہ دراز سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اے این ایف کے اشتراک سے منشیات کے خلاف دستاویزی فلموں کی سیریز کو ڈاکٹر عمیر ہارون نے تسلسل کے ساتھ پروڈیوس کیا ہے، جنہیں قومی و عالمی سطح پر پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا گیا اور ان عظیم کاوشوں کو سراہا گیا۔
ڈاکٹر عمیر کی خدمات پر اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کی جانب سے تعریفی سند عطا کی گئی اور منشیات کے خلاف انہیں گڈ ول ایمبیسیڈر بھی بنایا گیا۔ اس وقت وہ منشیات کے خلاف ایک زبردست دستاویزی فلم کی تیاریوں میں ہیں۔
صحت کے شعبے میں بھی ڈاکٹر عمیر ہارون کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ میڈیا کے ذریعے امراض کی روک تھام کے لیے موثر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اس حوالے سے ان کی جانب سے کئی مہمات چلائی گئی ہیں، جنہیں خاصی پذیرائی ملی ہے۔ ملک کے معروف ادارے انڈس اسپتال کی جانب سے بھی ان کی خدمات کا اعتراف کیا گیا اور انہیں انڈس اسپتال کا میڈیا گڈول ایمبیسڈر مقرر کیا گیا۔
ڈاکٹر عمیر ہارون معاشرے میں پائی جانے والی ناہمواریوں کے خلاف اپنا مثبت کردار ادا کرتے چلے آرہے ہیں۔ وہ منشیات کی وجوہ کے تدارک کے لیے بھی کاوشیں جاری رکھتے ہیں۔ اس کے لیے ان کی جانب سے قلمی جدوجہد بھی جاری ہے۔
ڈاکٹر عمیر ہارون مختلف پلیٹ فارمز پر اپنے خطاب کے دوران منشیات کے خلاف موثر تقاریر کرچکے ہیں۔ نوجوانوں کو اس کے نقصانات سے آگاہ کرنے کے ساتھ بہت سارے نوجوانوں کو اس لعنت سے چھٹکارا بھی دلاچکے ہیں۔
ڈاکٹر عمیر ہارون کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی یا منشیات کا استعمال ہماری قوم کے اخلاقی اور معاشرتی انحطاط کا باعث ہے بھلا جس قوم کے افراد غیر صحت مند ہوں یا ان کی صحت انحطاط پذیر ہو وہ قوم اپنی ترقی و خوشحالی کے عظیم الشان منصوبوں کوکس طرح مکمل کرسکتی ہے اور کس طرح آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کی ضمانت دے سکتی ہے۔ ہماری قومی دولت کا ایک وافر حصہ منشیات کی نذر ہورہا ہے۔
ڈاکٹر عمیر ہارون کا کہنا تھا کہ منشیات کے خاتمے کی حتمی منزل کا راستہ اب بھی کافی طویل اور کٹھن ہے لیکن مسلسل جدوجہد اور ہمت سے یہ راستہ کاٹا جاسکتا ہے اور منزل تک پہنچا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر عمیر ہارون کا مزید کہنا تھا کہ منشیات کا استعمال کرنے سے صحت مکمل طور پر تباہ ہوجاتی ہے، فرد کے اعصاب مکمل ناکارہ ہوجاتے ہیں اور وہ کسی جان لیوا مرض میں مبتلا ہوکر اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ اس لیے اس کے فوری اور یقینی انسداد کی ضرورت ہے۔ منشیات فروشی پر پابندی اور اس کے خلاف کیے جانے والے اقدامات اپنی جگہ لیکن والدین کا اپنے بچوں پر نظر رکھنے کا عمل انتہائی ضروری ہے۔ بچوں کے ساتھ ان کے دوستوں پرنظر رکھنی چاہیے اور انہیں اچھے دوستوں کی صحبت میں رہنے کے فوائد و ثمرات سے آگاہ کرتے رہنا چاہیے تاکہ ان کے قدم غلط راہوں کی طرف اٹھنے سے پہلے ہی انہیں روکا جاسکے اور نئی نسل تباہی و بربادی سے محفوظ رہ سکے۔
میں منشیات کا سخت مخالف ہوں اور اس کے خاتمے تک اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔