بھارتی حکومت کی پالیسیاں خطے کے مفاد میں نہیں: مشیر قومی سلامتی

اسلام آباد: ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کی پالیسیاں خطے کے مفاد میں نہیں، پڑوسی ممالک سے برتاؤ کی وجہ سے بھارت پورے خطے کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے پاکستان فیوچر ڈائریکشن کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشی استحکام اور ملکی سلامتی کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ پڑوسی ممالک سے برتاؤ کی وجہ سے بھارت پورے خطے کے لیے خطرہ بن چکا ہے اور دنیا جتنی جلدی آنکھیں کھول لے گی انہیں اس کا اندازہ ہوجائے گا۔
ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ ہماری تمام قیادت مستقل پاکستان کی سوچ کی جیوپولیٹیکل سے جیو اکنامک منظرنامے کی جانب منتقلی کی بات کرتی ہے جو دراصل ہماری سوچ میں تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے۔ ہم یہ سوچ رہے ہیں کہ ہم اپنے اس جغرافیائی محل وقوع کو جیوپولیٹیکل سے جیو اکنامک محل وقوع کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں، جس کے تین ستون ہیں جس میں پہلا کنیکٹیویٹی ہے، ہم جس جگہ بیٹھے ہیں وہاں سے ہم جنوب، شمال، مغربی دنیا اور مشرق سے خود کو مربوط رکھ سکتے ہیں اور پھر ہم اپنے اس محل وقوع کو استعمال کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح سی پیک بھی اہمیت کا حامل ہے اور اس کا مقصد بھی یہی ہے کہ چین کو ان کی عالمی تجارت کے لیے ہمارے گرم پانیوں سے منسلک کرنا ہے اور پاکستان ٹرانزٹ کا علاقہ بن گیا ہے، سی پیک کے حوالے سے کافی باتیں کی گئیں لیکن اس کا مقصد زیادہ سے زیادہ انفرااسٹرکچر بنانا، توانائی کا حصول اور پاکستان سے ٹرانزٹ بنانا ہے۔
مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ دوسرا اہم ستون دنیا سے شراکت داریاں قائم کرنا ہے۔ ان سب کے لیے ہمیں ملک میں بھی کافی کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ دنیا میں جہاں کہیں بھی کم مزاحمت ہوگی، وہاں سرمایہ کار آئے گا اور ہمیں کوشش کرنی ہے کہ ہم اس پہلو میں بہتری لاسکیں۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی دونوں پہلو اس وقت ممکن نہیں ہوسکتے جب تک ہم تیسرے ستون پر کام نہیں کرتے اور وہ اندرونی اور علاقائی امن و سلامتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ریاست کی رٹ قائم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر کوششیں کی جارہی ہیں۔ دہشت گردی کے انسداد کے لیے 2007 سے اب تک پاکستان کی کاوشیں سب کے سامنے ہیں اور علاقائی طور پر افغانستان سب سے بہترین مثال ہے بلکہ حتیٰ کہ بھارت کی بھی مثال ہے کیونکہ ہم نے ان سے بات کرنے کی کوشش کی تھی کہ ہم کس طرح سے تعلقات میں پیشرفت کر سکتے ہیں لیکن بھارت میں جو کچھ ہورہا ہے اور وہ جس راہ پر گامزن ہیں وہ بہت مایوس کن ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔