آپریشن سے پیدا ہونیوالے بچوں میں خسرہ کیخلاف قوت مدافعت کم ہونے کا انکشاف
کیمبرج: نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ جو بچے آپریشن کے ذریعے پیدا ہوتے ہیں انہیں خسرہ کی ویکسین کی دو خوراکوں کی ضرورت پڑسکتی ہے۔
نیچر مائیکرو بیالوجی نامی جریدے میں شائع شدہ تحقیق کے مطابق سی-سیکشن سے پیدا ہونے والے بچوں کو خسرہ ویکسین کی ایک خوراک ناکافی ہوسکتی ہے۔ مناسب مدافعت کے لیے 2 خوراکیں دینا ضروری ہے۔
محققین نے بتایا کہ سی سیکشن سے پیدا ہونے والے بچوں میں خسرہ ویکسین کی ایک خوراک مکمل طور پر غیر موثر ہونے کا اندیشہ ان بچوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے جو نارمل طریقے سے پیدا ہوئے ہوں۔
سی سیکشن والے بچوں کا مدافعتی نظام ویکسین کی 1 خوراک کے بعد خسرہ کے خلاف لڑنے کے لیے کافی اینٹی باڈیز پیدا نہیں کرپاتا۔ مطالعے کے مصنف اور برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی میں جینیات کے لیکچرار، ہنریک سالجے نے کہا کہ ہم نے دریافت کیا ہے کہ ہم جس طریقے سے پیدا ہوتے ہیں، اس کے ہماری قوت مدافعت پر طویل مدتی اثرات پڑتے ہیں۔
خیال رہے کہ 1963 میں خسرہ ویکسین متعارف ہونے سے پہلے، اس بیماری کی وجہ سے ہر سال ایک اندازے کے مطابق 26 لاکھ اموات ہوتی تھیں۔ یہ بیماری نزلے سے شروع ہوتی ہے اور ساتھ ساتھ جسم پر دانے بھی نکل آتے ہیں۔ سنگین پیچیدگیوں میں یہ اندھے پن، دورے اور موت کا باعث بن سکتی ہے۔