وزارت تجارت اور مرکزی بینک کے درمیان معاشی اعداد و شمار میں اختلاف
اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے معاشی ترقی کے دعوے کیے جاتے رہے ہیں تاہم معیشت کے اہم حصے یعنی رواں جاری کھاتے کے حوالے سے حکومت اور مرکزی بینک کی جانب سے پیش کیے گئے اعداد و شمار میں واضح فرق نظر آتا ہے۔
وفاقی حکومت کو امید ہے کہ رواں مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13 ارب ڈالر رہے گا جبکہ مرکزی بینک کے مطابق یہ خسارہ 8 ارب ڈالر تک آجائے گا۔ اس سلسلے میں وزیر معاشیات شوکت ترین کی سربراہی میں ایک اجلاس جمعے کے روز اسلام آبا دمیں ہوا۔ اجلاس میں حکومت کے تین سال کے دوران بیرون ملک سے پاکستان آنے والا سرمایہ اور پاکستان سے بیرون ملک بھیجے جانے والے سرمائے کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ کرنٹ اکاؤنٹ، درآمدات اور برآمدات کے حوالے سے اعداد و شمار میں مرکزی بینک اور وزارت تجارت کے درمیان مطابقت نہیں پائی جاتی۔
مرکزی بینک کے مطابق رواں مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ 8 ارب 10 کروڑ ڈالر رہے گا جو وزارت تجارت کے تخمینے سے 60 فیصد کم ہے جبکہ وزارت تجارت کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ رواں مالی سال کے دوران 13 ارب ڈآلر رہنے ک اامکان ہے۔
اسی طرح مالی سال 2022 اور 2023 جو کی پی ٹی آئی حکومت کا آخری سال ہوگا اس حوالے سے وزارت تجارت کا تخمینہ ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ 17 ارب ڈالر رہے گا جبکہ مرکزی بینک کے مطابق یہ خسارہ 10 ارب ڈالر ہوگ