برسلز میں فیلڈ مارشل نے انٹرویو نہیں دیا، صحافی نے ذاتی تشہیر کی، ترجمان پاک فوج

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ ذاتی مفاد اور تشہیر کے لیے سینئر صحافی نے غیر ذمے داری کا مظاہرہ کیا، 9 مئی کے ذمے داران کو قانون کے کٹہرے میں آنا ہوگا، فیلڈ مارشل کی طرف سے کوئی انٹرویو نہیں دیا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ جو صحافی سہیل وڑائچ کے جس آرٹیکل کی بات ہورہی ہے وہ برسلز کا ایونٹ تھا اور وہاں سیکڑوں لوگوں نے تصویر بنوائی، آرمی چیف کی طرف سے کوئی انٹرویو نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایونٹ میں پی ٹی آئی کا کوئی ذکر نہیں ہوا نہ ہی معافی کا ذکر ہوا، ذاتی مفاد اور تشہیر کے لیے یہ ایک صحافی کی اپنی کوشش ہے، 9 مئی کے ذمے داران اور سہولت کاروں کو قانون کے مطابق کٹہرے میں آنا ہوگا۔
بات چیت کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ کیا اس میڈیا ادارے کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی؟ اس پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے جواب دیا کہ ہم نے بہت واضح الفاظ میں کہا کہ اداروں کو سمجھ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، میڈیا کو سمجھنا چاہیے کہ یہ مناسب نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ سینئر صحافی ہو کر بھی غیر ذمے داری کا مظاہرہ کیا گیا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستان خطے کی تقدیریں تبدیل کرنے والا ملک ہے، یہی وجہ ہے کہ اس پر تواتر سے حملے ہوتے ہیں، نوجوانوں کو اپنی نظریاتی ریاست کی میراث اور تاریخ سمجھنی چاہیے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بھارت کا خیال تھا کہ اپنی دہشت گرد پراکسیوں اور دیگر سہولت کاروں کی مدد کے بعد اب جب وہ حملہ کرے گا تو پاکستانی فوج کو آسانی سے ڈس کریڈٹ کردیں گے مگر سب الٹ ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور پاک فوج کا بھرپور جواب ملا تو ان کی اپنی پراکسیز اور وہ خود ڈس کریڈٹ ہوگیا، ان کے کسی نے ان کو کہا کہ بھارت اربوں ڈالر کی عسکری مشین رکھتا ہے تو باآسانی پاکستان کو شکست دے دیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کسی نے کہا کہ بھارت کو حملہ کرنا چاہیے تاکہ ایک طرف سے ہندوستان اور دوسری جانب سے ان کی پراکسیز فتنہ الخوارج اور فتنۃ الہندوستان بھی بیک وقت حملہ کریں گے اور پھر دنیا نے دیکھا کہ پاکستان نے دونوں محاذوں پر دشمن کا مقابلہ کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان سے دہشت گردی کو اکھاڑ پھینکنے کیلئے الیگل اسپیکٹرم کو ختم کرنے کا جو فیصلہ تمام سیاسی پارٹیوں نے 2014 میں کیا تھا، آج تک اُس پر مکمل عمل نہیں ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی قیام پذیر افغانوں کو نکالیں جو جرائم میں ملوث ہیں تو ہمارے ہی ملک کے چند سیاسی و کریمنل کرداروں کو مسئلہ شروع ہوجاتا ہے، نیشنل ایکشن پلان کے 14 نکات پر مکمل عمل بہت ضروری ہے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ گورننس کے خلا کو فوج، پولیس، قانون نافذ کرنے والے ادارے روزانہ کی بنیاد پر اپنے خون سے پورا کر رہے ہیں، پاکستانی نوجوان ہمارا اثاثہ ہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔