نیوزی لینڈ، برطانیہ، آسٹریلیا، بھارت اور پاکستان

غلام مصطفی

لگتاہے پاکستان سے کرکٹ سمیت تمام کھیلوں کے میدان ویران کرنے کیلئے دشمنوں ملکوں نے پس پردہ محاذ بنالیاہے۔ بھارت تو ہر وقت پاکستان کے خلاف زہر اگلا رہتاہے۔ بھارت نے ہمیشہ پاکستان سے کرکٹ کو ختم کرنے کیلئے سازشیں کی ہیں، یہی وجہ ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ نے لاہور میں سری لنکا کی ٹیم پر حملہ کروایا تھا۔

نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کی واپسی کے پیچھے بھی بیرونی طاقتیں ہیں۔ نیوزی لینڈ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے دورہ پاکستان سے انکار بھی بھارت کی سازش معلوم ہوتی ہے، کیونکہ ماضی میں بیگ تھری انہی ملکوں نے بنایاتھا، لہٰذا یہ ملک چاہتے ہیں کہ ان کی اجارہ داری قائم رہے، کیونکہ بھارت نے آئی سی سی میں بڑی انویسٹمنٹ کررکھی ہے، اس لئے وہ آئی سی سی جیسے ادارے کو بھی اپنے ماتحت چلانا چاہت اہے، جوکہ افسوسناک عمل ہے۔ مصدقہ اطلاع کے مطابق چار ممالک نے ایک خفیہ اتحاد قائم کرلیا ہے۔ پہلے نیوزی لینڈ پھر برطانیہ، اس کے بعد آسٹریلیا بھی دورہ پاکستان سے بھاگ رہا ہے۔ اس کے پیچھے بھارت ہے۔ یہ چاروں ممالک پاکستان سے کرکٹ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ پہلے بھارت نے ”را“ کے ذریعے سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملہ کروایا۔ خوش قسمتی سے سری لنکن کرکٹ ٹیم بچ گئی۔ پھر آہستہ آہستہ حالات بہتر ہوئے اور پاکستان کے دورے پر مختلف ممالک کی ٹیمیں آئیں۔ ویسٹ انڈیز، سری لنکا، جنوبی افریقہ اور زمبابوے کی ٹیموں نے پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کیلئے بھرپور تعاون کیا ہے۔

پاکستان نے ہمیشہ کرکٹ سمیت تمام کھیلوں کی بحالی کیلئے آواز اٹھائی ہے۔ پاکستان دنیا میں امن کاخواہاں ہے۔ پاکستان نے افغانستان میں امن کیلئے ساری دنیا کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا اور انہیں مذاکرات کی میز پر لایا، جس کی بدولت آج افغانستان میں حالات بہتر ہیں۔ افغانستان میں حالات پرامن ہونے سے پاکستان، بھارت، چین، ایران، ازبکستان، روس اور خطے کے دیگر ممالک کو فائدہ ہوگا۔ پاکستان کی سوچ محدود نہیں ہے، بلکہ دنیا میں جہاں جہاں مسائل ہیں انہیں حل کرنے کیلئے اپنی خدمات ہمیشہ پیش کرتارہاہے۔ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے ساتھ تعاون کیا ہے لیکن وہاں بھی پاکستان کے خلاف سازشیں کی گئیں۔ آئی ایم ایف ہو یا ورلڈ بینک, سارے عالمی اداروں کے ساتھ پاکستان نے ہمیشہ تعاون کیا ہے۔ پاکستان نے اپنی سرزمین سے دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے جانی ومالی قربانیاں دی ہیں۔ چین کے تعاون سے جاری سی پیک منصوبے کے تحت پاکستان معاشی اور سیاسی طور پر ایک مضبوط ملک کے طور ابھر رہاہے اور یہی بات پاکستان دشمنوں قوتوں کو اچھی نہیں لگ رہی ہے، اسی لیے ایک بار پھر انہوں نے پاکستان کے خلاف ایک محاذ بنا کر پاکستان سے کرکٹ سمیت تمام کھیلوں کی سرگرمیاں ختم کرنے کا پروگرام بنا لیا ہے، لیکن پاکستان اپنے ملک میں کھیلوں کی بحالی کیلئے سفارتی طور پر اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ بہت جلد پاکستان میں کرکٹ سمیت تمام کھیلوں کی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوجائیں گی اور ان قوتوں کو زبردست ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جنہوں نے پاکستان سے کھیلوں کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔ بس تھوڑ ا انتظار اور کرلیں، اب ہماری منزل زیادہ دور نہیں ہے۔ اچھا وقت آنے والا ہے۔

نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے سیکیورٹی کی وجوہات پر دورہ ملتوی کیا اور واپس اپنے ملک روانہ ہوگئی۔ افسوس کہ نیوزی لینڈ کو سوچنا چاہیے تھا کہ پاکستان نے ایسے وقت میں نیوزی لینڈ کا دورہ کیا تھا، جب وہاں ایک مسجد پر دہشت گرد حملے کے نتیجے میں کئی مسلمان شہید ہوگئے تھے۔ اس وقت نیوزی لینڈ کو سہارے کی ضرورت تھی۔ پاکستان نے وہاں کرکٹ کو بحال کرنے کیلئے اپنی ٹیم کو بھیجا تھا، اس کے باوجود نیوزی لینڈ نے بے وفائی کی اور اچانک واپس چلی گئی، جس پر شائقین کرکٹ کے علاوہ سیاسی حلقوں میں بھی افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔ ابھی ایک تازہ خبر آئی ہے کہ چیئرمین کرکٹ بورڈ رمیز راجہ کے مطابق آسٹریلیا بھی دورہ پاکستان ختم کرنے کیلئے پرتول رہاہے۔ اگرآسٹریلیا نے بھی یہی رویہ اختیار کیا تو یہ کرکٹ کے ساتھ بڑی ناانصافی ہوگی۔ کھیل کے میدانوں سے اسپورٹس مین کا کردار ختم ہونا بہت ہی افسوسناک بات ہے۔

پاکستان میں کرکٹ سمیت تمام کھیلوں کی بحالی کیلئے حکومت کو سفارتی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پی ایس ایل سمیت تمام کھیلوں کے میدانوں کو بارونق بنانے کیلئے حکومت پاکستان اپنے ہم خیال ممالک سے رابطہ کرے، انہیں پاکستان میں آکر کرکٹ کھیلنے پر راضی کرے، تاکہ اُن ممالک کو پتہ چل جائے کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے، جہاں کھیلوں سمیت تمام معاشی سرگرمیاں جاری رکھی جاسکتی ہیں۔ پاکستان سے دہشت گردی ختم ہوچکی ہے۔ بلوچستان اور سرحدی علاقوں میں چند مقامات پر کبھی کبھی دہشت گردی اور تخریب کاری کے واقعات ہورہے ہیں، جن کے خاتمے کیلئے افواج پاکستان کے تمام ادارے کام کررہے ہیں اور بہت جلد باقیماندہ دہشت گردی کو بھی ختم کردیا جائے گا۔ پاکستان سرمایہ کاری اور کھیلوں کیلئے اس وقت ایک محفوظ ترین ملک بن چکاہے۔ سیکیورٹی کے اداروں کی محنت اور قوم کے تعاون پاکستان کا مستقبل روشن ہے، لہٰذا برطانیہ، آسٹریلیا سمیت تمام غیر ملکی ٹیموں کو پاکستان آکر کرکٹ کھیلنے میں کوئی دشواری نہیں ہونی چاہیے۔ پاکستان آنے والی تمام ٹیموں کی سیکیورٹی کی ذمے دار پاکستان حکومت ہے۔ انشاءاللہ پاکستان مہمان نوازی کیلئے بالکل تیار ہیں۔ آپ ایک بار آکر تودیکھیں، ۔سنی سنائی باتوں میں آکر دورے ملتوی کرنا اچھی روایت نہیں ہے۔ ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے پاکستان آنے کا اعلان کیا تو بہت خوشی ہوئی اور یوں محسوس ہوا کہ ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں کے دل بھی پاکستانی کرکٹ کے شائقین کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ یہ بات ویسٹ انڈیز کھلاڑیوں نے کئی بار پاکستان آکر ثابت بھی کردی ہے۔ ہم ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں کی پاکستان سے محبت کو سلام پیش کرتے ہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔