کپاس کی فصل اور جننگ انڈسٹری کو تاریخ کے بدترین بحران کا سامنا

کراچی: کپاس کی فصل اور جننگ انڈسٹری کو ملکی تاریخ کے بدترین بحران کا سامنا ہے، 70 فیصد سے زائد سیلز ٹیکس عائد ہونے سے غیر فعال جننگ فیکٹریوں کی تعداد میں تسلسل سے اضافے کا رجحان دیکھنے میں آرہا ہے۔
فی الوقت سندھ اور پنجاب میں 50 سے زائد جننگ فیکٹریاں جزوی طور پر فعال ہیں، ملک بھر میں ایک بھی جننگ فیکٹری 24 گھنٹے فعال نہیں ہے۔
یہ انکشاف چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر کے بیشتر کاٹن زونز میں درجہ حرارت 45ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد ہونے کے باعث کپاس کی فصل ہر مرحلے پر متاثر ہونے کی اطلاعات ہیں۔
انہوں نے بتایا سخت گرمی اور نہری پانی کی شدید کمی کے باعث مکمل طور پر کھلی ہوئی کپاس کا ریشہ اور بیج متاثر ہونے جب کہ اس سے پہلے مرحلے میں ٹینڈے اور پھول گرنے جبکہ ابتدائی مرحلے میں کپاس کے پودے مرجھاؤ کا شکار ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ زرعی ماہرین کے مطابق ایسی صورتحال میں ایسی کپاس جو ٹینڈوں اور پھول لگنے یا ابتدائی مرحلے میں ہے، اسے بوران وغیرہ کے اسپرے کرنے چاہئیں تاکہ اسے منفی موسمی حالات سے بچایا جاسکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں مستحکم رہیں اور پنجاب میں روئی کے سودے 17 ہزار روپے فی من جب کہ سندھ میں 16 ہزار 700 روپے فی من تک مستحکم رہیں، تاہم ٹیکسٹائل ملوں کی روئی خریداری سرگرمیوں میں مطلوبہ دلچسپی کا فقدان ہے۔